Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مارکیٹس میں سینیٹائزر واک تھرو گیٹس نصب

کورونا سے بچاؤ کے لیے ’محفوظ خریداری‘ کی مہم جاری ہے (فوٹو: ایس پی اے)
الجوف یونیورسٹی نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ریجن کی مختلف مارکیٹس میں سینیٹائزر واک تھروگیٹس نصب کرنا شروع کردیے ہیں۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے ‘ کے مطابق 'گورنر الجوف ریجن شہزادہ فیصل بن نواف نے کورنا سے بچاؤ کے لیے مہم کا آغاز کیا جسے ’محفوظ مارکیٹنگ‘ کا عنوان دیا گیا تھا۔'

واک تھرو گیٹ میں انتہائی حساس سینسرز نصب کیے گئے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

گورنر کی جانب سے شروع کی جانے والی مہم میں ریجن میں مقیم ایسے غیر ملکی کارکنوں کو بہتر رہائش فراہم کی گئی جو لیبر کیمپوں یا نجی مکانوں میں مقیم تھے اور جہاں سماجی فاصلے کے اصولوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا تھا۔
کارکنوں کو عارضی طور پر سکولوں کی عمارتوں میں یا دیگر مقامات پر منتقل کرنے کے بعد انہیں کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے عملی تربیت بھی فراہم کی گئی۔
گورنر کی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے کارکنوں میں طبی ماسک اور ہینڈ سینیٹائزرز بھی تقسیم کیے گئے تاکہ کارکن بہتر طورپر حفاظتی اقدامات پرعمل کرسکیں۔
گورنر الجوف ریجن کی جانب سے شروع کی جانے والی احتیاطی مہم کے حوالے سے الجوف یونیورسٹی کی جانب سے مارکیٹوں میں خریداری کے لیے آنے والوں کی حفاظت کےلیے سینیٹائزر واک تھرو گیٹس بھی متعارف کروائے گئے ہیں جن کی تنصیب مختلف مارکیٹس کے صدر دروازے پر کی گئی ہے۔
 الجوف یونیورسٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر بدر الزارع کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حالات میں یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کی جسمانی صحت کو یقینی بنانے کے لیے اپنا حصہ ڈالیں۔ یونیورسٹی نے خودکار واک تھرو گیٹس تیار کیے ہیں جنہیں مختلف مارکیٹوں میں نصب کیا جائے گا تاکہ لوگوں کو محفوظ رکھا جائے۔'

گورنر الجوف کی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے غیر ملکی کارکنوں میں ماسکس تقسیم کیے گئے (فوٹو: واس)

واک تھرو گیٹس کے حوالے سے ڈاکٹر بدر کا کہنا تھا کہ ’جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہم نے یہ گیٹ تیار کیے ہیں جن میں انتہائی حساس سینسرز لگائے گئے ہیں جیسے ہی کوئی بھی شخص گیٹ میں داخل ہوتا ہے سینسرخودکار طور پر جنریٹرز کو سگنل جاری کرتے ہیں جس کے ذریعے سپرے مشین آپریٹ ہو جاتی ہے جو ڈرم میں موجود جراثیم کش مواد کا سپرے وہاں موجود انسان پر کرتی ہے۔'
ڈاکٹر بدر نے مزید کہا کہ 'جراثیم کش مواد جس کا سپرے کیا جاتا ہے وہ انسانی صحت کے لیے قطعی طور پر بے ضرر ہے. اس لیے اس حوالے سے کسی کو پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں۔'

شیئر: