Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پرانے کپڑے پہن کر عید نہیں منا سکتے؟‘

پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد عوام نے بازاروں کا رخ کر لیا  ہے اور عید کے لیے خریداری میں مصروف ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا کے خوف سے بے فکر خریداری میں مصروف ان خواتین و حضرات کی تصویریں سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔
ان تصویروں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سماجی دوری اور احتیاطی تدابیر کے طے شدہ ایس او پیز کا بھی خیال نہیں رکھا جا رہا۔
سماجی دوری اور احتیاطی تدابیر کی پیروی نہ کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کا ماننا ہے کہ پرانے کپڑے پہن کر بھی عید منائی جا سکتی ہے۔ 
ٹوئٹر صارف رابعہ خان نے لکھا کہ ’کیا ہم خواتین اس دفعہ عید سادگی سے نہیں منا سکتیں؟ کیا عید کی شاپنگ ضروری ہے؟

خواتین ہر سال ڈھیروں شاپنگ کرتی ہیں گرمیوں کی سیل سے لے کر سردیوں کے بعد لگنے والی سیل کے دوران کی جانے والی شاپنگ کی وجہ سے ان کے پاس کپڑوں کا سٹاک موجود ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی کچھ ایسی خواتین بھی ہیں جنہوں نے آن لائن شاپنگ اور کچھ دیگر متبادل حل بھی ڈھونڈ لیے ہیں۔ 
ثوبیہ گل نے لکھا ’میں نے آن لائن خریداری کر لی ہے پہلےسوچا تھا کہ عید سادگی سے مناؤں گی پھر بہن منگوا رہی تھی تو میں نے بھی آرڈر کر لیے۔‘

رابعہ خان کی اس ٹویٹ کے جواب میں زیادہ تر جوابات مرد حضرات نے دیے۔
افضال احمد نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’عورت ہو کر آپ عورت پر اتنا بڑا فتویٰ کیسے لگا سکتی ہیں۔‘

جہاں کئی صارفین نے اس ٹویٹ کی حمایت کی وہیں ایسے سوشل میڈیا صارفین بھی تھے جنھوں نے اس رائے سے اختلاف کیا۔ ٹوئٹر صارف اجمل خان نے لکھا کہ میڈیم یہ بہت ضروری ہے کپڑے کے دکاندار، فیکڑیوں میں کام کرنے والے مزدور دکانوں پر کام کرنے و الے سیلز میں سب کی امیدیں خواتین سے وابستہ ہیں۔ انہیں مایوس نہ کریں میں کل ہی اپنی بیوی کو شاپنگ کروائی ہے۔

ندیم نے لکھا ’بہت مشکل ہے ایسا ممکن ہونا کیونکہ خواتین تو سادگی میں بھی تین چار سوٹ بنا لیتی ہیں۔ـ‘

پاکستان فلم و ٹی وی انڈسٹری کی مقبول ترین اداکارہ صنم سعید نے بھی کچھ روز قبل  ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد عوام کے غیرذمہ دارانہ رویے پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ میں ایک سوال  اٹھایا تھا کہ ’کیا واقعی ایسے حالات میں ہمیں عید کی شاپنگ کی ضرورت ہے؟‘
اداکارہ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں بازاروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی اور بے تحاشہ رش کو دیکھتے ہوئے عید کی خریداری کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

گڑیا صدیقی نے لکھا کہ ’سب سے پہلے سیلبرٹیز کے انسٹا اکاؤنٹس بند کروائے جائیں۔ ہزاروں اقسام کے کھانے، کپڑے، گھروں کی نمائش، پھر آخر میں سادگی کے لیکچر۔ عوام ان کو ہی فالو کرتی ہے، کاپی کرتی ہے، ابھی عید پر ہی دیکھ لیجیے گا، کیسے ہمارے لوگ اپنے اپنے سٹائل شئیر کر رہے ہوں گے۔‘

 

شیئر: