Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ’گھر پر بھی بھوک ہوگی مگر والدین کے ساتھ مریں گے‘

انڈیا میں مثبت کیسز کی تعداد ایک لاکھ 18 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں تقریباً دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن میں تقریبا تمام ریاستوں میں چھوٹ دی جا رہی ہے لیکن بے روزگاری کا یہ عالم ہے کہ لاکھوں مزدور بے سروسامانی کی حالت میں اپنی آبائی ریاستوں کو لوٹنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال میں ہر ایک اپنی کہانی ہے۔ غرض جتنے لوگ اتنی کہانیاں ہیں۔
'حکومتوں نے انھیں مایوس کیا ہے'، 'روزگار کی کمی'، 'بھوک مری کی نوبت'، 'گھر پر اپنے والدین کے ساتھ ہی مریں گے' یہ وہ عام جملے ہیں جو ان بے سہارا مزدوروں کی زبان سے انڈین میڈیا اور سوشل میڈیا میں سنے جا رہے ہیں۔
اسی صورتحال میں ایک 15 سالہ لڑکی نے اپنے زخمی باپ کو سائیکل پر بٹھا کر تقریبا 1200 کلو میٹر کا سفر طے کیا ہے اور وہ دہلی سے ملحق شہر گڑگاؤں سے بہار کے دربھنگہ ضلعے میں اپنے آبائی گاؤں پہنچی ہیں۔

 

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق مسلسل سات دنوں تک تقریبا بھوک کی حالت میں سائیکل پر اپنے والد کو بٹھا کر جیوتی نامی بچی بہار پہنچی ہیں اور اب حکام نے انھیں ان کے آبائی گاؤں کے پاس قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
ان کی ہمت اور سائیکل چلانے کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے انڈین سائیکل فیڈریشن نے 15 سالہ جیوتی کو آئندہ ماہ ہونے والے ایک سائیکل ٹرائل میں مدعو کیا ہے جس سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ان کی زندگی میں کوئی تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق مارچ کے مہینے میں جب جیوتی کے والد موہن پاسوان ایک حادثے میں زخمی ہوئے تھے تو وہ انھیں دیکھنے گڑگاؤں (اب گروگرام) پہنچی تھیں۔ ان کے والد ای - رکشہ یعنی الیکٹرانک رکشا جو کہ بیٹری پر چلتا ہے چلایا کرتے تھے لیکن حادثے کی وجہ سے وہ اس کو چلانے کے قابل نہیں رہے۔
روزگار ختم اور آمدن نہ ہونے سے فاقہ کشی کی نوبت آ گئی اور مکان مالک نے کرایے کے لیے تنگ کیا تو دونوں باپ بیٹی کے لیے برداشت سے باہر ہو گیا تھا۔
موہن پاسوان نے کہا کہ انھوں نے ایک وقت کے کھانے کے لیے اپنی دوا تک لینا بند کر دی کہ اس پیسے سے ان کے لیے دن بھر میں کم از کم ایک وقت کے کھانے کا انتظام تو ہو جائے گا۔

ایک معذور ماں نے لاک ڈاؤن میں مہاراشٹر کے شہر پونے سے تقریبا 1200 کلومیٹر کا سفر سکوٹی پر کیا (فوٹو: اے ایف پی)

جیوتی نے بتایا کہ انھوں نے سب سے پہلے قرض لے کر سائیکل خریدی اور پھر وہ اپنے وطن کے لیے نکل پڑیں کیونکہ ان کے خیال سے ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تمام ٹرینیں اور بسیں بند تھیں۔
وہ دن میں 30 یا 40 کلومیٹر سائیکل چلاتیں اور کسی جگہ کوئی ٹرک والا انھیں لفٹ بھی دے دیتا۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ جہاں کہیں بھی مفت کھانا تقسیم ہو رہا ہوتا وہ وہاں رک جاتیں اور اس طرح وہ دونوں تقریبا آٹھویں دن اپنے گاؤں پہنچ گئے۔
ان کی کہانی کسی طرح انڈیا کی سائیکل فیڈریشن کو پہنچ گئی اور فیڈریشن کے ڈائریکٹر وی این سنگھ نے کہا کہ 'اس لڑکی میں ضرور صلاحیت ہوگی جس نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔'
انڈیا میں اس قسم کی نہ جانے کتنی کہانیاں ہیں۔ ایک معذور ماں نے لاک ڈاؤن کے وسط میں اسی طرح مہاراشٹر کے شہر پونے سے امراوتی کا تقریبا 1200 کلومیٹر کا سفر سکوٹی پر کیا اور اپنے بیٹے کو لا کڈاؤن کے دوران گھر واپس لانے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
یہ تو کامیابی کی کہانیاں ہیں لیکن درجنوں ایسی کہانیاں بھی ہیں جہاں اپنے گھر کو پیدل، آٹو، ٹرک اور پک اپ پر چلنے والے مسافر کبھی گھر نہیں پہنچیں گے کیونکہ وہ راستے میں ہی حادثات کا شکار ہو گئے۔ حکومت نے ہر طرح کی کوشش کی لیکن ناقدین نے حکومت کو لاک ڈاؤن نافذ کرنے سے لے کر اب ٹرین اور ہوائی سفر کی اجازت دینے تک ہر محاذ پر ناکام قرار دیا ہے۔

انڈیا میں گذشتہ 24 گھنٹے میں ریکارڈ چھ ہزار 88 نئے کیسز سامنے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

دریں اثنا انڈیا میں کووڈ 19 کے کیسز میں گذشتہ 24 گھنٹے میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور چھ ہزار 88 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ دہلی میں بھی اب تک کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ دارالحکومت میں گزشتہ کئی دنوں سے روزانہ 500 سے زیادہ مثبت کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
انڈیا میں کووڈ 19 کے مثبت کیسز کی تعداد ایک لاکھ 18 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 3500 سے زیادہ ہے۔

شیئر: