سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی پیداوار میں کمی میں توسیع کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔
دونوں ممالک نے دوسرے تیل پیدا کرنے والے ممالک کو پیداوار میں کمی کے وعدوں کی تکمیل کی یقین دہانی کراتے ہوئے سخت موقف اپنایا ہے۔
اوپیک پلس کے اجلاس سے قبل دونوں بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک دوسرے تیل پیدا کرنے والے ممالک سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں پیداوار میں کمی کے معاہدے کی پابندی کرنا چاہیے ورنہ اپریل میں ہونے والی کساد بازاری کی واپسی کا خطرہ ہے جب تیل کی قیمتیں کم ترین سطح پرچلی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب اور روس میں تیل کا معاہدہNode ID: 472451
-
سعودی عرب تیل کی پیداوار میں مزید کمی کرے گاNode ID: 478251
-
’تیل کی طلب اور رسد میں توازن چاہتے ہیں‘Node ID: 478471
اوپیک کے وفد میں شامل ایک عہدیدار نےعرب نیوز کو بتایا کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان نو اعشاریہ سات ملین بیرل تیل پیدا کرنے کے حوالے سے معاہدہ موجود ہے جس کا ماہانہ بنیادوں پر باقاعدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے، لیکن تمام اوپیک پلس ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پیداوار کو موجودہ پیداواری حجم تک برقرار رکھنے کے وعدوں پر عمل کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے سعودی عرب اور روس کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہے، وہ قواعد کی پابندی کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمام اوپیک پلس ارکان پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔‘
زیادہ تر اوپیک پلس ممالک اپریل کی کٹوتیوں تک اپنی توسیع کی مدت قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے نائجیریا اور عراق مضبوط تعمیل کی تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔
اوپیک پلس کی ایک ورچوئل میٹنگ شارٹ نوٹس پر اگلے چند روز میں یا پھر شیڈول ہونے والی تاریخ نو جون کو ہو سکتی ہے۔
