ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ پیکج ان افراد کے لیے ہے جو براہ راست کورونا کے مریضوں سے نمٹ رہے ہیں۔ فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
کورونا وائرس کے باعث بننے والی صورت حال میں شعبہ صحت سے وابستہ کارکنوں کے لیے خصوصی ریلیف پیکج کا اعلان کر دیا گیا ہے جو ٹیکسز میں چھوٹ، شہید پیکج اور دیگر مراعات پر مشتمل ہے۔
اس امر کا اعلان جمعے کو وزیر اعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیوز بریفنگ میں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پیکج ان افراد کے لیے ہے جو براہ راست کورونا کے مریضوں سے نمٹ رہے ہیں۔
’تمام صوبوں سے بھی اس بارے میں رائے لی گئی اور تجاویز کو شامل کیا گیا۔‘
ڈاکٹر ظفر مرزا کا مزید کہنا تھا کہ جو کام ہیلتھ ورکرز کر رہے ہیں ان کی خدمات کا مداوا کوئی چیز نہیں کر سکتی تاہم یہ پیکج حکومت کی جانب سے اظہار یکجہتی کے لیے ہے۔
انہوں نے پیکج کے حوالے سے بتایا کہ یہ سات گروپوں پر مشتمل ہے۔
ان میں مالی مراعات، تحفظ، تربیت، ڈاکٹرز، ورکرز کے اہل خانہ کی صحت کا تحفظ، نجی شعبے کے لیے مراعات وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے گروپس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کی سطح پر فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ٹیکسز میں سہولت ملے گی اور انکم ٹیکس ریٹرن میں کچھ رعایات دی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی ہیلتھ ورکر فرائض کی انجام دہی کے دوران جان سے چلا جائے تو اس کو ’شہید پیکج‘ میں شامل کیا جائے گا اور ادا کی جانے والی رقم 30 لاکھ سے ایک کروڑ تک ہو سکتی ہے اس کا دارومدار گریڈ پر ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ دوسرا اہم قدم ہر ورکر کو پی پی ایز کی فراہمی ہے، قبل ازیں یہ مشکل تھا تاہم اب این ڈی ایم اے اس کی متواتر دستیابی یقینی بنا دی گئی ہے، یہ چیزیں ہفتہ وار مہیا کی جائیں گی۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ بعض اوقات مریضوں کے لواحقین کو لگتا ہے کہ مریضوں کا درست خیال نہیں کیا جا رہا اور قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے واقعات ہوئے ہیں۔
' ڈاکٹرز کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہسپتالوں کی فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔'
انہوں نے یہ بھی کہا بعض اوقات ذاتی وجوہات کی بنا پر الیکٹرانک میڈیا ڈاکٹر کی کردار کشی بھی دکھاتا ہے۔
’روک تھام کے لیے پیمرا کے ساتھ مل کر ضابطہ اخلاق وضع کیا جائے گا۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کورونا کے مریضوں کو ڈیل کرنے والے ورکرز کی ٹریننگ کے پروگرام بھی چل رہے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں ورکرز ایسے کورس کر بھی چکے ہیں۔
’پی پی ایز کے درست استعمال کے حوالے سے بھی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے دوران نفسیاتی مسائل اور اضطراب وغیرہ سے بچنے کے لیے سائیکو سوشیو سپورٹ کا انتظام کیا گیا ہے اس کے لیے ڈبل ون ڈبل سکس کی ہیلپ لائن میں توسیع کی جا رہی ہے جہاں کسی بھی وقت کال کر کے مدد لی جا سکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کا تین فیصد حصہ ایسا ہے جو براہ راست یا بالواسطہ کورونا سے متاثر ہوا اور ان میں سے کچھ جان سے گئے۔
ظفر مرزا نے بتایا کہ دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کے انفیکٹڈ ہونے کی شرح بہت کم ہے۔
’اگر کسی ورکر کو ٹیسٹ کی ضرورت ہو یا علاج کی وہ ترجیحی بنیادوں پر ہوں گے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ، 'اگر کسی ورکر کے اہل خانہ کو کورونا ہوجاتا ہے تو ان کا اعلاج سرکری سطح پر ہوگا۔'
انہوں نے بتایا کورونا کے خلاف کردار ادا کرنے والے نجی ہسپتالوں کی بھی مالی مدد ہو گی۔
'سٹیٹ بینک کی جانب سے ری فائننسنگ کی سہولت دی ہے، جن کی شرح سود تین فیصد تک ہو گی۔۔۔'
ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ ایسا پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے کہ شہید ہونے والے اور فرنٹ لائن پر موجود ہیلتھ ورکرز کو قومی دن پر یاد کیا جائے گا۔