سعودی عرب میں نئے کورونا وائرس کے مسائل سے نمٹنے پر مامور کمیٹی نے ہدایت جاری کی ہے کہ سرکاری اور نجی ادارے سینیٹائزنگ واک تھرو گیٹس استعمال نہ کریں۔ یہ گیٹس مضر صحت ہیں۔ نجی اور سرکاری اداروں نے وائرس سے بچاؤ کے لیے سینیٹائزنگ واک تھرو گیٹس نصب کرائے تھے۔ نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ صحت کے لیے مضر ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق کورونا وائرس کے انسداد پر مامور کمیٹی نے تمام سرکاری اور نجی اداروں کو تحریری طور پر مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے قائم قومی مرکز ’وقایۃ‘ باقاعدہ تحریری طور پر اجازت نہ دے اس وقت تک کورونا وائرس کے انسداد کے لیے براہ راست یا بالواسطہ کوئی بھی ٹیکنالوجی یا مشین یا دوا یا طبی لوازمات استعمال نہ کیے جائیں۔
مزید پڑھیں
-
حرم مکی میں کمپیوٹرائزڈ تھرمل کیمروں کی تنصیبNode ID: 475356
انسداد کورونا وائرس کمیٹی نے توجہ دلائی کہ سینیٹائزر واک تھرو گیٹس ایسے مختلف قسم کے کیمیکلز استعمال کررہے ہیں جن سے انسانی صحت پر برا اثر پڑ رہا ہے-
علاوہ ازیں بالائے بنفشی شعاعوں سے انسانی خلیوں میں موروثی جینٹک مادہ تلف ہوجاتا ہے یا ان سے ڈی این اے کسی نہ کسی شکل میں جزوی شکل میں متاثر ہوتا ہے۔ جس قسم کے کیمیکل مواد واک تھرو گیٹس استعمال کررہے ہیں وہ ہسپتالوں، طیاروں اور دفاتر کو سینیٹائز کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان سے پینے کا پانی بھی صاف کیا جاتا ہے۔
سعودی فوڈ اینڈ ڈرگس اتھارٹی نے تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ سینیٹائزر واک تھرو گیٹس نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں موثر ثابت نہیں ہوئے- سینیٹائزر گیٹ کیمیکل مواد کے استعمال اور تجارتی مراکز، دفاتر اور ہوائی اڈوں کےدروازوں پر نصب کیے گئے تھے- یہ کیمیکل مواد اور بالائے بنفشی شعاعوں کے ذریعے اپنا ہدف حاصل نہیں کرسکے-