سعودی وزارت صحت کے ترجمان نے اطمینان دلایا کہ اگر ریاض سمیت کہیں بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کی ضرورت پڑی تو پہلی فرصت میں اس کا فیصلہ بھی ہوگا اور عمل درآمد بھی۔
وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمدالعبد العالی سے اتوار کو نئے کورونا وائرس (کووڈ 19) کی تازہ صورتحال پر بریفنگ کے دوران سوال یہ کیا گیا کہ حالیہ ایام میں سعودی دار الحکومت ریاض میں کورونا کے نئے مصدقہ کیسز اور اموات میں اضافے نیز ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ جانے کے باوجود سخت حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کیے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
کورونا کے بڑھتے کیسز، ریاض ریڈ زون میں داخل ہو سکتا ہے؟
Node ID: 484831 -
’ہم نہیں چاہتے کہ آئندہ نمبر آپ کا ہو‘
Node ID: 485126
اخبار 24 کے مطابق العبد العالی نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ریاض میں کورونا کے نئے کیسز میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ وائرس سے مرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے اور انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں مریضوں کا مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
انہوں نے کہا کہ سپیشلسٹ ہیلتھ ٹیم بڑی گہرائی اور گیرائی سے اس صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔
العبد العالی نے سعودی عرب میں نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں فیصلہ سازی کے نظام کے حوالے سے کہا کہ دراصل ہمارے یہاں سپیشلسٹ اور ایمرجنسی سینٹرز پورے ملک میں قائم ہیں۔ یہ چوبیس گھنٹے نئے کورونا وائرس کی بدلتی صورتحال کا پل پل جائزہ لے رہے ہیں,
ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی ذمہ داری ہے کہ مملکت کے جس علاقے یا شہر یا قصبے یا بستی میں نئے وائرس سے نمٹنے کے لیے کس قسم کا سامان دوائیں،مشینیں اور طبی عملہ درکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں جس کو جیسی ضرورت ہوتی ہے اس کی فراہمی کے احکام صادر کردیے جاتے ہیں جبکہ وائرس کو پھیلنے سے روکنےاور دوسروں کو اس سے لگنے سے بچانے کے لیے سخت اور نرم اقدامات کا فیصلہ بھی یہی سینٹر کرتے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان نے اطمینان دلایاکہ سعودی وزارت صحت پورے ملک میں موجود شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کی صحت ضروریات پوری کررہی ہے۔ غیرمعمولی وبا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی انتظامات پوری مستعدی کے ساتھ کیے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں اتوار کو کورونا کے ریکارڈ چار ہزار دو سو 33 نئے مریضوں کا اندراج ہوا ہے۔ اب تک ایک دن میں سامنے آنے والے سب سے زیادہ مریض ہیں۔ ریاض میں اتوار کو سامنے آنے والے نئے مریض پچھلے چوبیس گھنٹے میں مملکت بھر میں مصدقہ کیسز کا چالیس فیصد ہے۔