گذشتہ ماہ کراچی میں ہونے والے پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں 97 افراد ہلاک ہوئے اور کروڑوں روپے کے نجی املاک کا نقصان ہوا۔
حادثے کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی جانب سے کہا گیا کہ طیارے کے مسافروں کی فی کس 50 لاکھ روپے کی انشورنس تھی تاہم مونٹریال کنونشن کی رو سے دیکھا جائے تو یہ رقم تقریباً ڈھائی کروڑ روپے فی کس بنتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
جہاز سے نہ ڈرنے والی بچی طیارہ حادثے کی زد میں آگئیNode ID: 482811
-
’طیارہ مُکمل فِٹ تھا، پائلٹ نے ہدایات کو نظر انداز کیا‘Node ID: 487071
-
’جعلی لائسنس‘ والے پائلٹ جہاز اڑاتے رہے؟Node ID: 487686
1999 میں کینیڈا کے شہر مونٹریال میں ہونے والا مونٹریال کنونشن تمام ایئرلائنز کو پابند کرتا ہے کہ وہ حادثے کی صورت میں لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کی پابند ہوں گی، اور اس حوالے سے معاوضے کی حد بھی مقرر کرتا ہے۔
پی آئی اے بھی اس معاہدے میں شامل ہے اور قومی ایئرلائن کی ویب سائٹ پر بھی یہ بات تحریر ہے کہ کسی بھی جانی نقصان کی صورت میں ایئرلائن ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ کو مونٹریال کنونشن کے آرٹیکل 21 کے تحت معاوضے کی ادائیگی کرے گی۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مونٹریال کنوینشن کے آرٹیکل 21 کے تحت حادثے کی صورت میں ایئرلائن ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ کو ایک لاکھ 13 ہزار ایک سو سپیشل ڈرائنگ رائٹس کے برابر رقم ادائیگی کی مجاز ہے۔
وقت حاضر میں اس کی مالیت لگ بھگ ایک لاکھ 56 ہزار امریکی ڈالر بنتی ہے، یعنی لگ بھگ ڈھائی کروڑ پاکستانی روپے۔ ساتھ ہی آرٹیکل 21 یہ بھی کہتا ہے کہ ائیرلائن اس رقم کی ادائیگی کو چیلنج نہیں کر سکتی، ہاں البتہ اگر کسی ہلاک ہونے والے مسافر کے لواحقین اس سے بھی زیادہ معاوضے کا مطالبہ کریں تو اس صورت میں معاملہ عدالت طے کرے گی۔

تاہم اس کے برعکس قومی ایئرلائن کے ترجمان عبداللہ حفیظ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز کی انشورنس نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے کی گئی تھی اور اس رو سے ہر مسافر کے اہلِ خانہ کو 50 لاکھ روپے انشورنس کی مد میں ادا کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ طیارہ از خود آئرلینڈ کی ایک کمپنی کی ملکیت تھا، لہٰذا طیارے کی مد میں ملنے والی انشورنس کی ایک کروڑ 97 لاکھ ڈالر کی رقم اسی کمپنی کے کھاتے میں جائے گی۔
2010 میں ایئر بلیو طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے بلال جامعی کے بھائی ایڈوکیٹ جمال ناصر نے اردو نیوز کو بتایا کہ مونٹریال کنوینشن کی رو سے طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے تمام مسافروں کے اہلِ خانہ کو دو سے ڈھائی کروڑ روپے کی رقم ملنی چاہیے تاہم اس معاملے میں پاکستانی ایئرلائنز حیل و حجت سے کام لیتی ہیں اور حکومت بھی انہی کا ساتھ دیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا ایئر بلیو طیارہ حادثے میں ان کے بھائی کی ہلاکت پر بھی انہیں حکومتی عہدیداروں کی جانب سے یہی بتایا گیا تھا کہ اس معاملے پر مونٹریال کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا لہٰذا اس وقت بھی انشورنس کی مد میں محض 50 لاکھ روپے ادا کیے گئے تھے۔
جمال ناصر کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ رقم کی ادائیگی کے وقت ان سے ایک عہد نامہ سائن کروایا گیا تھا جس میں یہ تحریر تھا کہ اب اس کے بعد وہ کسی مزید رقم کا مطالبہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حادثے کے فوراً بعد جو رقم ادا کی جاتی ہے اس کا انشورنس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، وہ تو انسانی ہمدردی اور تدفین کے اخراجات کی مد میں دی جاتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فضائی حادثے کی ذمہ داری اگر ایئرلائن یا اس کے عملے پر ثابت ہو جائے تو ایسی صورت میں مجرمانہ غفلت کا کیس بھی بنتا ہے اور بین الاقوامی قوانین کی رو سے اگر مجرمانہ غفلت ثابت ہو جائے تو اس کا الگ سے معاوضہ دیا جاتا ہے جو 'لائبلیٹی' کہلاتا ہے۔
22 مئی کو کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والی پی آئی اے کی پرواز میں 97 افراد ہلاک ہوئے، وزارت ہوابازی کی جانب سے ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ کو 10، 10 لاکھ روپے فوری ادا کر دیے گئے۔ تاہم اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ انہیں انشورنس کی مد میں مزید 50 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
مبین ادریس کی بھابی کراچی طیارہ حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔
مبین کا کہنا ہے کہ حادثے کے چند دنوں میں ہی 10 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی گئی تھی، جبکہ بتایا گیا تھا انشورنس کی رقم کی ادائیگی ایک ماہ بعد کی جائے گی۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ انشورنس کی رقم کی ادائیگی مرنے والے شخص کے اہلِ خانہ کی جانب سے سکسیشن سرٹیفکیٹ جمع کروانے کی صورت میں ہی ممکن ہو سکے گی، یہ سرٹیفکیٹ عدالت کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے سول کورٹس بند ہیں لہٰذا اس سرٹیفیکیٹ کے اجراء میں مشکلات پیش آئیں گی۔
