’پابندی سے بچنا ہے تو آفس کھولو‘
یوٹیوب نے ویڈیو بنانے والوں کی سہولت کے لیے متعدد آپشنز متعارف کرائے ہیں (فوٹو: یوٹیوب)
انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس کے مختلف ذیلی شعبوں میں پاکستانیوں کی موجودگی اور ان کی صلاحیتوں کا اعتراف ہر سطح پر کیا جاتا ہے البتہ یہاں کے مکینوں کو گلہ ہے کہ عالمی ادارے ان سے فائدہ تو اٹھاتے ہیں لیکن خاطرخواہ سہولیات فراہم نہیں کرتے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ گزشتہ چند گھنٹوں سے پاکستان میں سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر نمایاں ہے جہاں پاکستانی صارفین یوٹیوب سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں اپنا دفتر کھولے تاکہ انہیں درپیش مسائل بروقت حل کیے جا سکیں۔
یوٹیوب کی چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سمیت گوگل کے ملکیتی ادارے کے دیگر ہینڈلز کو مینشن کر کے پاکستانی صارفین مقامی دفتر کے حق میں دلائل دیتے ہوئے اس کی افادیت واضح کر رہے ہیں۔
یوٹیوب سی ای او سوزن ووجیسکی کو مینشن کرتے ہوئے منیب احمد نامی صارف نے لکھا کہ ’پاکستان میں دفتر سے مونیٹائزیشن کا مسئلہ حل ہو گا۔ یہ ایسا فیصلہ ہو گا جس پر آپ کو افسوس نہیں ہو گا۔‘
ناصر بٹ زیربحث معاملے کے ایک اور پہلو کے ساتھ سامنے آئے تو دلیل دی کہ ’یوٹیوب کو تمام ممالک کے لیے یکساں پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔ پاکستان سے اربوں روپے کی آمدن کا تقاضا ہے کہ اسلام آباد میں یوٹیوب کا دفتر ہونا چاہیے۔‘ انہوں نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو مینشن کیا تو امید کہ ان کی جانب سے یوٹیوب کو خط بھی لکھا جائے گا۔
’وی وانٹ یوٹیوب آفس ان پاکستان‘ کے ہیش ٹیگ کے تحت کی جانے والی ہزاروں ٹویٹس میں صارفین کی اکثریت دیگر مشکلات کے ساتھ ساتھ دو بڑے مسائل ہیکنگ اور ڈی مونیٹائزیشن کا شکوہ کرتی دکھائی دی۔
حامز نامی صارف نے اپنا تجربہ بیان کیا تو لکھا کہ وہ سالوں سے بغیر کسی مسئلے کے کام کر رہے ہیں البتہ ہیکنگ اور ڈی مونیٹائزیشن کے معاملے سے نمٹنے کے لیے یوٹیوب کا مقامی دفتر ضروری ہے۔
پاکستانی یوٹیوبر اور ٹیلی ویژن میزبان وقار ذکا گفتگو کا حصہ بنے تو انہوں نے یوٹیوبرز کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے یوٹیوب کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور ساتھ ہی مفت جگہ فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا۔
ماہا سعید نے شکوہ کیا کہ ’یوٹیوب، تم پاکستان سے کماتے ہو، ہم تازہ مواد تیار کرتے ہیں لیکن یوٹیوب پر کسی مسئلے کو رپورٹ کرنا طویل مرحلہ ہوتا ہے، ہو سکتا ہے ہماری حکومت یوٹیوب پر پابندی عائد کر دے، پلیز پاکستان میں دفتر کھولیں‘۔
پاکستانی یوٹیوبرز کو درپیش مشکلات کا ذکر ہوا تو کچھ صارفین نے حال ہی میں ہیکنگ و ڈی مونیٹائزیشن کا شکار ہونے والے کچھ ویڈیو بلاگرز کا تذکرہ بھی کیا۔
اویس ابدال نے لکھا ’ان صاحب نے اپنی تمام ویڈیوز میں مجھے بے طرح ہنسایا ہے، یہ بہت تکلیف دہ ہے کہ اسے مشکل میں مبتلا دیکھوں، کیسے ماؤس کی ایک کلک سے کسی کے پانچ سالہ کیریئر کے متعلق فیصلہ کیا جا سکتا ہے‘۔
پاکستان میں یوٹیوب کی مقبولیت کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف افراد و اداروں کے ان یوٹیوب چینلز کا مشاہدہ کافی ہے جن کی ویڈیوز دیکھے جانے کی تعداد لاکھوں یا کروڑوں نہیں بلکہ اربوں ویوز تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان سمیت سعودی عرب، مشرق وسطی اور دنیا بھر کی دلچسپ و مستند ویڈیوز کے لیے اردو نیوز کا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں
پاکستانی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (آئی ایس پیز) کے حوالے سے گزشتہ چند ماہ کے دوران سامنے آنے والی رپورٹس بتاتی ہیں کہ کورونا وائرس کی صورتحال میں انٹرنیٹ کا استعمال مجموعی طور پر بڑھا ہے۔ اس دوران مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت نوجوانوں کی بڑی تعداد وی لاگنگ، خصوصا یوٹویب کی جانب راغب ہوئی ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں