ایران میں پہلا کیس 22 جنوری کو رپورٹ ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں لیک ہوئے اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاکت کی شرح حکومت کے بتائے گئے اعدادوشمار سے تین گنا زیادہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کی فارسی سروس کو دیے گئے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 20 جولائی تک تقریباً 42 ہزار افراد کورونا وائرس کی علامات سے ہلاک ہوئے۔
یہ اعدادوشمار وزارت صحت کی جانب سے رپورٹ کیے گئے 14 ہزار چار سو پانچ سے تقریباً تین گنا زیادہ ہیں۔
اس کے علاوہ کورونا وائرس کے کیسز بھی حکومت کے بتائے ہوئے کیسز سے کہیں زیادہ ہیں، حکومت نے دو لاکھ 78 ہزار 827 کیسز رپورٹ کیے تھے جبکہ چار لاکھ 51 ہزار 24 کیسز ہیں۔
دنیا بھر میں ٹیسٹ کرنے کی زیادہ سہولیات موجود نہیں جس کی وجہ سے کیسز صحیح سے رپورٹ نہیں ہوئے لیکن بی بی سی کی معلومات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ایرانی حکام نے روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے کیسز کم تعداد میں رپورٹ کیے ہیں۔
لیک ہوئے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران میں پہلا کیس 22 جنوری کو رپورٹ ہوا تھا، جبکہ حکومت نے ایک مہینے بعد کیسز کے متعلق بتایا۔
شروع کے کیسز کو چھپانے اور وبا کے خلاف فوری اقدامات نہ لینے کی وجہ سے ایران میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلا۔
بی بی سی کو نامعلوم ذرائع سے ڈیٹا حاصل ہوا، جس نے بتایا کہ ڈیٹا اس وجہ سے شیئر کیا گیا تاکہ سچ پر روشنی ڈالی جا سکے اور کورونا وائرس کی وبا پر سیاسی کھیل کو ختم کیا جا سکے۔
امریکہ میں مقیم سابق ایرانی رکن پارلیمان ڈاکٹر نورالدین پیر موزن جو وزارت صحت میں بھی عہدیدار رہ چکے ہیں، بی بی سی کو بتایا کہ جب کورونا وائرس نے ایران کو متاثر کیا تو حکومت کو خوف تھا کہ غریب اور بے روزگار لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
ایران کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کو کورونا وائرس کے کیسز کی جو تعداد بتائی گئی ہے وہ شفاف ہیں۔
ایرانی حکومت کی جانب سے کسی بحران کی شدت پر یہ پہلی بار پردہ نہیں ڈالا گیا ہے۔ اس سال میں ہی ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں جن پر پردہ ڈالا گیا ہے۔
جنوری میں ایران کی جانب سے تہران کے قریب ایک یوکرینی طیارہ مار گرایا گیا جس کے تمام مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔ تاہم حکومت کی جانب سے تین دن تک اس کی تفصیلات چھپائی گئیں اور صرف عوام کی جانب سے کیے جانے والی مظاہروں کے بعد حقیقت سامنے لائی گئی۔
اس کے بعد ایران کے جوہری اور فوجی اڈوں پر بھی کئی حملے ہوئے لیکن اس کی تفصیلات بھی چھپائی گئیں۔