Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین ڈرائیونگ سکول میں کورونا سے بچاو کے اقدامات

لیکچر کا وقت ایک گھنٹے تک محدود کر دیا گیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاو کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے  خواتین ڈرائیونگ سکولوں میں معمولات کی واپسی کا آغاز ہو گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق خواتین نے لائسنس کے حصول کے لیے درخواستیں دینا اور کلاسوں میں جانا شروع کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے حفاظتی قواعد و ضوابط اور ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئےمملکت میں معمول  کی کاروباری سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز 21 جون کو کر دیا گیا تھا۔

داخلے کے لیے آنے والی ہر خاتون کا درجہ حرارت چیک کیا جا رہا ہے(فوٹو روئٹرز)

ڈرائیونگ سکولوں کے قواعد و ضوابط میں انتظار گاہوں اور کلاس رومز میں تربیت حاصل کرنے والی خواتین  کے درمیان کم از کم  ایک میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا ، ہاتھوں کو سینیٹائز کرنا اور  دن میں دو مرتبہ تمام جگہوں پرجراثیم کش ادویات کا چھڑکاو  شامل ہے۔
اس کے علاوہ داخلے کے لیے آنے والی ہر خاتون کا درجہ حرارت چیک کرنا اور 38 ° C سے زیادہ درجہ حرارت رکھنے والے افراد کو داخلے سے روکنا بھی قواعد کا حصہ ہے۔

کلاس رومز میں سماجی فاصلے پر عمل کرایا جا رہا ہے(فوٹو روئٹرز)

ڈرائیونگ سکولوں یا پارکنگ لاٹس اور انتظار گاہوں میں اجتماعات کو  مانیٹر بھی کیا جارہا ہے، کسی فرد  میں انفیکشن کا شبہ ہونے پر الگ کمرے میں بھیج دیا جاتا ہے۔
جدہ  کی ایک فرم میں ڈپٹی ڈائریکٹر سحر الشناوی نے ان احتیاطی تدابیر کے بارے میں عرب نیوز کو بتایا ہے کہ مجھے ڈرائیونگ سکول میں واپس آ کر  یہ سب دیکھنے پر خوشگوار حیرت ہوئی ۔
انہوں نے بتایا ' میرے والد صاحب ڈائیلاسز پر ہیں اور ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری میری ہے جس کے لیے میں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے یہاں ہوں۔'

تھیوری کم کر کے عملی سیشن کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔(فوٹو روئٹرز)

انہوں نے بتایا ' میں نے دیکھا  ہے کہ یہاں داخلے کے وقت شناختی کار ڈ دکھانے کے بعد درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے۔ ویٹنگ  ہال اور کلاس رومز میں نشستیں ایک میٹر کے فاصلے پر اور صاف ہیں،  کمرے ہوادارہیں۔'
سبھی نے ماسک پہنا ہوا ہے اور اساتذہ اور ملازمین ہر آنے والے کو ماسک پہنے رکھنے کی تاکید کر رہے ہیں۔
خواتین کو  ڈرائیونگ  کلاس شروع ہونے سے 15 منٹ قبل سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپنی نشست پر بیٹھنا ہوتا ہے۔

ڈرائیونگ سکول میں واپس آ کر  یہ سب دیکھنے پر خوشگوار حیرت ہوئی ۔(فوٹو روئٹرز)

الشناوی نے بتایا ' رواں ہفتے میرے کلاس سیشن کا آغاز ہوا ہے اور لیکچر کے وقت کو 2 گھنٹے سے کم کر کے ایک گھنٹے تک محدود کر دیا گیا ہے۔احتیاطی طور پر اس کا مقصد یہ ہےکہ طلباء  زیادہ دیر تک ایک ساتھ نہ رہیں۔'
لیکچر کے بعد انسٹرکٹر ایک وقت میں صرف پانچ  سٹوڈنٹس کو گراونڈ میں لے جاتے ہیں تا کہ وہاں بھی زیادہ بھیڑ نہ ہو۔
سحر الشناوی نے بتایا کہ کورس میں تھیوری کم کر کے عملی سیشن کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔
جدہ میں ہیلتھ انشورنس کمپنی کی ملازم بشائر المہمدی کو  ڈرائیونگ سکول میں ایسے ہی تجربات کا سامنا کرنا پڑا۔ جب وہ انتظار گاہ میں داخل ہوئیں تو دیکھا کہ نشستوں میں فاصلے کو واضح کیا گیا ہے اور ہاتھوں کو صاف رکھنے کے لیے  ہال کے ہر کونے میں سینیٹائزر موجود ہیں۔

انسٹرکٹر صرف پانچ  سٹوڈنٹس کو گراونڈ میں لے جاتے ہیں (فوٹو عرب نیوز)

بشائر نے عرب نیوز کو بتایا ' ڈرائیونگ سکول میں موجود  لفٹ بھی بیک وقت صرف چار افراد کو استعمال کرنے کی اجازت ہے اور یہ کورونا وائرس سے بچاو  کے لیے سماجی فاصلے کی دوری  پر عمل کرتے ہوئے ضروری ہے۔'
المہمدی نے  کہا ہے کہ ڈرائیونگ سکولوں کو کلاس رومز میں ہاتھوں کی صفائی کے لیے سینٹائزر کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ  وقتی طور پر استعمال کرنے والے دستانے بھی تقسیم کئے جائیں۔
 

شیئر: