ریاض : عالمی طبی کانفرنس میں سر سے جڑے بچوں کے آپریشن کے چیلنجز پر روشنی
ریاض : عالمی طبی کانفرنس میں سر سے جڑے بچوں کے آپریشن کے چیلنجز پر روشنی
پیر 25 نومبر 2024 23:33
’کیا ہم بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے بغیر انہیں الگ کر سکتے ہیں؟ فوٹو چلڈرن ہسپتال فلاڈیلفیا
ریاض میں جڑواں بچوں کے پیچیدہ کیسز پر منعقدہ عالمی طبی کانفرنس میں لندن کے معروف گریٹ اورمنڈ سٹریٹ ہسپتال کے معروف پیڈریاٹک نیورولوجسٹ ڈاکٹر فیلیس ڈارکو نے ان آپریشنز کی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی۔
عرب نیوز کے مطابق ڈاکٹر فیلیس نے بتایا کہ کھوپڑی سے جڑے بچوں کو الگ کرنا انتہائی پیچیدہ عمل ہے، ایسی حالت 25 لاکھ پیدائش میں سے صرف ایک بار سامنے آتی ہے۔
ڈاکٹر ڈارکو نے کانفرنس کے دوران حیران کن حقیقت کا انکشاف کیا کہ غیر معمولی نوعیت کی وجہ سے طبی دنیا میں کھوپڑی سے جڑے کیسز کے آپریشن کے لیے کوئی معیاری پروٹوکول موجود نہیں۔
ڈاکٹر ڈارکو نے بتایا ’ہم مرگی، ٹیومرز اور نیورو جینیٹک بیماریوں کے لیے سی ٹی اور ایم آر آئی سکیننگ کے انتظامات رکھتے ہیں لیکن کھوپڑی سے جڑے بچوں کے لیے ایسا کچھ نہیں کیونکہ یہ کیسز انتہائی غیر معمولی ہوتے ہیں۔‘
اس قسم کی سرجری کے لیے پورے ہسپتال کو ایک ٹیم کی طرح کام کرنا پڑتا ہے۔ دوہرے وسائل کے انتظام کے ساتھ ہر چیز دہری تیار کی جاتی ہے، دو اینستھیزیا ٹیمیں، دو ایم آر آئی مانیٹرنگ ٹیمیں اور یہ عمل دو مریضوں پر بیک وقت ایک بہت پیچیدہ سرجری کرنے جیسا ہے۔
ڈاکٹر ڈارکو نے اس بات پر زور دیا کہ ہر جڑواں جوڑا منفرد ہوتا ہے اور ریڈیولوجسٹ کو ان دو مریضوں کے مطابق اپنا لائحہ عمل بنانا پڑتا ہے۔
سرجن کے سامنے یہ سوال سب سے اہم ہوتا ہے کہ اس آپریشن سے دماغ، ہڈیوں اور دیگر جسمانی حصوں کے بارے میں کیا مسائل درپیش ہو سکتے ہیں؟
ایسے کیسز میں سب سے پہلے اسکیننگ کے ذریعے یہ معلوم کرنا ضروری ہوتا ہے کہ دونوں بچوں کی کھوپڑی کے کون سے حصے جڑے ہوئے ہیں اور کون سے حصے موجود ہی نہیں۔
دو دماغوں کے درمیان انتہائی باریک کنکشنز سرجری کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں کیونکہ ان کنکشنز کو الگ کرنے کی وجہ سے بچوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ایسے آپریشن سے قبل ہمارے سامنے سب سے اہم سوال یہ ہوتا ہے ’کیا ہم بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے بغیر انہیں الگ کر سکتے ہیں؟
ڈاکٹر ڈارکو نے اعتراف کیا کہ ایسے کیسز میں بعض اوقات ایک بچے کی زندگی بچانے کے لیے دوسرے بچے کی زندگی کو خطرے میں ڈالنا پڑ سکتا ہے جو کہ انتہائی پیچیدہ اور جذباتی فیصلہ ہوتا ہے۔
ریاض میں ہونے والی عالمی طبی کانفرنس سعودی عرب کے شعبہ طب میں بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، جہاں دنیا بھر سے ماہرین مختلف طبی مسائل پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور انسانی زندگی بچانے کے لیے بہترین حل تلاش کر رہے ہیں۔
طبی کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آخر میں ڈاکٹر ڈارکو نے بتایا ’اس طرح کے کیسز طبی دنیا کے لیے انتہائی چیلنجنگ عمل ہے لیکن کامیاب آپریشن انسانیت کی بقا کے لیے ایک عظیم مثال بھی ہیں۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں