Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویت: ویزوں کی تجارت، فرضی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن

رواں برس ایک لاکھ سے زائد غیر ملکی کویت چھوڑنے پر مجبور ہونگے(فوٹو،ٹوئٹر)
کویتی امن عامہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سال رواں کے اختتام سے قبل کویت سے ایک لاکھ سے زائد غیرملکی اپنے ممالک  واپس چلے جائیں گے۔
کویتی حکام کی جانب سے ویزوں کی تجارت میں ملوث فرضی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کے آغاز کے بعد سے 450 کمپنیوں کے خلاف 300 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔

کویتی تحقیقاتی اداروں نے 450 کمپنیوں کے خلاف 300 مقدمات درج کیے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

کویتی اخبار ’القبس‘ کے مطابق فرضی کمپنیوں کی جانب سے ویزوں کی تجارت کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے امن عامہ کے ادارے نے جامع منصوبے کے تحت کارروائیوں کا آغاز کردیا جس کا مقصد ایسے افراد کو جو مختلف ممالک سے افرادی قوت درآمد کرکے انہیں آزاد چھوڑ دیتے ہیں کا سدباب کرنا ہے۔
اخبار نے ادارہ امن عامہ کے ذرائع کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ تحقیقات کے مطابق ایک لاکھ سے زائد غیر ملکی کارکنان ایسی کمپنیوں میں رجسٹرڈ ہیں جو فرضی ہیں اور اپنے ویزوں پر بلائے گئے کارکنوں کو نوکریاں فراہم نہیں کرتی بلکہ وہ کمپنیاں محض ویزوں کا کاروبار کرتی ہیں۔
کویتی حکام کی جانب سے فرضی کمپنیوں کے خلاف دائرہ تنگ کیا جاچکا ہے اس ضمن میں وزارت داخلہ نے کویتی ادارہ ’اقامہ‘ کی رپورٹ پرعمل کرتے ہوںئے 535 افراد کے خلاف ویزوں کی تجارت کا مقدمہ درج کیا ہے جن میں 55 کویتی شہری شامل ہیں جبکہ مزید فرضی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ جب سے فرضی کمپنیوں کے خلاف حکومتی مشنری حرکت میں آئی ان کمپنیوں کے اقاموں پر آنے والے بیشتر غیر ملکی کویت چھوڑ چکے ہیں جبکہ باقی رہ جانے والے فلائٹیں کھلنے کے منتظر ہیں۔

فرضی کمپنیوں نے ایک برس میں 30 ہزار سے زائد ویزے جاری کرائے(فوٹو، سوشل میڈیا)

امن عامہ کے ذرائع نے اخبار کو مزید بتایا کہ جن کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں انہوں نے سال 2018 -2019 کے دوران ویزوں کی تجارت سے 66 ملین دینار کمائے۔جبکہ بعض کمپنیوں نے ایک برس میں 30 ہزار سے زائد ویزے جاری کرائے
ذرائع کا کہنا ہے کہ کویتی اعلی حکام کی جانب سے ویزوں کی تجارت کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کے احکامات جاری ہوچکے ہیں اس ضمن میں وزارت داخلہ اور دیگر ادارے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کررہے ہیں تاکہ ان فرضی کمپنیوں کے خلاف بڑے پیمانے پرکارروائی کی جائے۔

شیئر: