عوام یہ سمجھنے لگے تھے کہ کورونا کی وبا ختم ہوگئی ہے۔ (فوٹو روئٹرز)
تیونس میں محکمہ صحت کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا کی وبا کی صورتحال خطرناک ہوتی جارہی ہے۔ نئے کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
الشرق الاوسط کے مطابق وزارت صحت کے ڈائریکٹر الطاہر قرقح نے کہا کہ وبائی صورتحال خطرناک ہے۔ حالیہ ایام میں صورتحال کافی سنگین ہوگئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ بنی کہ عوام یہ سمجھنے لگے تھے کہ کورونا کی وبا ختم ہوگئی ہے۔
وزارت صحت کے ڈائریکٹر نے شمس ایف ایم ریڈیو چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ طویل جنگ ہے۔ اس حوالے سے لاپروائی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ہمیں وائرس سے بچاؤ کے ایس او پیز لاگو کرنا ہوں گے۔
تیونس میں وائرس سے متاثرین کا تناسب زیرو تک پہنچ گیا تھا۔۔ مارچ اور جون کے دوران لاک ڈاؤن کے بعد کئی صوبوں میں وبا پلٹ کر آگئی۔ 27 جون کو تیونس کے حکام نے سرحدیں کھولنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ اس کے بعد سے متاثرین کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔
تقریبا ایک ہفتے سے نئے مصدقہ کیسز کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اب بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کا نفاذ ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ تیونس کے صحت حکام عوامی آگہی اور مشترکہ کاوشوں کی بدولت پہلی حکمت عملی نافذ کرنے میں کامیاب رہے۔ معمولی لاپروائی ریکارڈ پر آئی تھی جسے قابو کرلیا گیا۔ اگر عوام نے بیداری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم مشکل میں آجائیں گے۔
تیونس میں وائرس سے متاثرین کا تناسب زیرو تک پہنچ گیا تھا(فوٹو اے ایف پی)
تیونس کے جنوبی صوبے قابس میں حکام نے جہاں مساجد اور بازار بند کرنے کا فیصلہ لے لیا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں کورونا وائرس کے زیادہ کیسز ریکارڈ پر آئے ہیں۔ اس شہر میں تقریبات معطل کردی گئی ہیں۔
وزارت دفاع نے متاثرین کے علاج کے لیے فیلڈ آرمی ہسپتال بھی قائم کردیا ہے جبکہ چوبیس ہسپتال پہلے سے قائم ہیں۔