پاکستان کی ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کی نامور اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے اپنے حق میں فیصلہ آنے کے بعد اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک تاریخی اور علامتی فیصلہ ہے کیونکہ ایسا کبھی ہوا نہیں۔‘
عتیقہ اوڈھو نے مزید کہا کہ ’آج جو فیصلہ آیا ہے وہ عوامی مفاد میں آیا ہے۔ یہ کیس صرف میرے بارے میں نہیں ہے مجموعی طور پر عدالتی نظام کے ذریعے انصاف کے حصول کی کوشش کرنے والے ہر پاکستانی کا کیس ہے کہ وہ عدالتوں سے کیا امیدیں رکھتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
’کراچی کی فلمیں ٹیلی ڈرامہ لگتی ہیں‘Node ID: 497586
-
مسجد میں شُوٹنگ، صبا قمر اور بلال سعید کے خلاف مقدمہNode ID: 498751
-
اب اداکار ایچ ایس وائے، ' اچھا ہی کریں گے‘Node ID: 499066
انھوں نے کہا کہ ’میں تو ہمیشہ عدالتوں کی عزت کرتی رہی ہوں اور قانون کو فالو کیا ہے۔ آج ان ہی عدالتوں نے مجھے انصاف دیا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’یہ کیس کیسے بنا اس پر بات نہیں کروں گی۔ جس کو دلچسپی ہو وہ عدالت سے ریکارڈ لے کر ضرور دیکھے۔ میں صرف فیصلے پر ہی فوکس کروں گی کیونکہ میرے لیے مشکل اور اذیت سے بھرا ہوا وقت ختم ہوا ہے۔‘
اداکارہ نے کہا کہ ’میں نے جن حالات کا سامنا کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ عدالتوں میں بھی سب کے سامنے جاتی تھی لیکن اس معاملے پر کبھی بات نہیں کی لیکن لوگوں نے اس کے بارے میں کھل کر بات کی اور اسے نا انصافی قرار دیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ تاریخ میں اس لیے بھی یاد رکھا جائے گا کہ یہ ایک جھوٹا کیس تھا۔ جس میں درجن سے زائد جج تبدیل ہوئے دو سو سے زیادہ پیشیاں ہوئیں۔ ‘
’یہ زیادتی تو تھی کہ مجھے اتنا عرصہ اذیت سے گزرنا پڑا لیکن جن جج صاحب نے آج فیصلہ دیا ان کی تعریف بھی بنتی ہے۔ یہ بھی وہی عدالت ہے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’وہ اس کیس کے پیچھے کرداروں کے نام نہیں لینا چاہیں گی یہ میڈیا کہ ذمہ داری ہے کہ ان سے بات کرے کہ آپ نے ایک خاتون پر یہ ظلم کیوں کیا ہے۔‘
