Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

والد کی گاڑی استعمال کرنے کے لیے ’این اوسی'

دوسرے کی گاڑی چلانے کے لیے این او سی کا قانون نیا نہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
ٹریفک پولیس نے گاڑی کے مالکان کو ایک بار پھر انتباہ دیا ہے کہ کسی دوسرے کو عارضی طور پر گاڑی دینے سے قبل ادارے سے این او سی حاصل کرنا لازمی ہے۔
ادارے کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ’اگر بیٹا بھی والد کی گاڑی استعمال کرتا ہے تو قانونی طور پر ان کے لیے بھی این او سی ’تفویض‘ سے استفادہ ضروری ہے تاکہ چالان وغیرہ ہونے کی صورت میں قانونی مسائل میں مبتلا نہ ہوں‘۔
ویب نیوز ’عاجل‘ نے ٹریفک پولیس سے کیے گئے استفسار میں دریافت کیا گیا تھا کہ کیا ’والد کی گاڑی استعمال کرنے پر ’تفویض‘ درکار ہوگی؟'

قانون کی شق 17 کے تحت تفویض کے بغیر دوسرے کی گاڑی چلانا منع ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

سوال کا جواب دیتے ہوئے ادارہ ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق کوئی بھی شخص خواہ بیٹا ہو، قریبی عزیز و رشتہ دار یا کوئی اور اگر کسی دوسرے کی گاڑی عارضی طور پر استعمال کرتا ہے تو اسے این او سی ’تفویض‘ حاصل کرنا لازمی ہے جس کے بغیر گاڑی چلانا قانونی طور منع ہے، اس صورت میں ہونے والا چالان گاڑی کے مالک کے نام پر ہو گا۔'
ادارہ ٹریفک کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ’ قانون کی شق 17 کے تحت گاڑی کے مالک کے علاوہ کسی دوسرے کو گاڑی استعمال کرنے کی اس وقت تک اجازت نہیں جب تک وہ گاڑی کے مالک سے اجازت ’این اوسی‘ حاصل نہیں کرلیتا، این او سی ٹریفک پولیس سے تصدیق کرانے کے بعد ہی کارآمد تصور ہوگا‘۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں محکمہ ٹریفک کی جانب سے وضع کردہ قوانین کے مطابق کسی دوسرے کی گاڑی چلانا قانونی طور پرمنع ہے۔ یہ قانون نیا نہیں بلکہ کافی پرانا ہے جس پر سختی سے عمل درآمد کیا جاتا ہے، تاہم جب سے مملکت میں ڈیجیٹل چالان سسٹم کا آغاز ہوا ہے تب سے بیشتر افراد ہونے والے چالان پر اعتراض داخل کرتے ہیں جس پرمعلوم ہوتا ہے کہ ان کی گاڑی کوئی اور استعمال کررہا تھا جس دوران چالان ہوا۔
گاڑی استعمال کرنے کے لیے این او سی ’تفویض‘ کے حصول کو ادارے ٹریفک پولیس کی جانب سے آسان بنایا گیا ہے ’ابشر‘ اکاؤنٹ پر بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

شیئر: