ہجرت کرنیوالے پرندوں کے تحفظ کےلئےعملی اقدامات کیے جارہے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی وائلڈ لائف اتھارٹی کے ماہر کے مطابق ہر سال سعودی عرب اور بحیرہ احمر کے راستے سے 50 کروڑ سے زیادہ پرندے نقل مکانی کرتے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق ان پرندوں کی 500 کے قریب مختلف قسمیں ہیں جب کہ دنیا بھر میں 10 ہزار 966 مختلف انواع و اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں۔
سعودی وائلڈ لائف اتھارٹی کے مشیر ڈاکٹر محمد شبراک نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پرندے موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اپنے رہائشی وطن سے دوسرے علاقوں کی جانب نقل مکانی کرتے ہیں۔ ان پرندوں کی یہ نقل مکانی موسمی تبدیلی کی بھی عکاسی کرتی ہے۔
ڈاکٹر محمد شبراک نے عرب نیوز کو بتایا کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی کرنے والے پرندے اپنے راستے میں گھونسلے، آرام اور خوراک کے علاقے ڈھونڈتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ نقل مکانی کے دوران پرندے اپنی جسمانی ساخت بھی تبدیل کرتے ہیں۔ ان میں مختلف پرندوں کے جسم میں چربی کم ہو جاتی ہے اور وہ حجم میں بھی چھوٹے ہو جاتے ہیں جب کہ ان کے پروں کا سائز نسبتاً بڑھ جاتا ہے۔
شبراک نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان پرندوں کی نقل مکانی کے دوران چار حرکتیں واضح نوٹ کی گئی ہیں۔ ان میں جھپٹنا، اڑنا، چلنا اور تیرنا شامل ہے۔
نقل مکانی کرنے والے پرندوں میں جھپٹنا اور اڑنا انہیں ممکنہ خطرات سے بچاتا ہے۔ کچھ پرندے ہر سال اسی علاقے کی تلاش میں نکلتے ہیں جہاں انہیں حشرات کی شکل میں بھی خوراک مہیا ہوتی ہے۔
ایک خاص قسم کا پرندہ سعودی عرب میں کئی مرتبہ ایک ہی جگہ پر اترتا ہوا دیکھا گیا ہے۔
کچھ پرندوں کی خوراک مردہ جانور ہوتے ہیں۔ وہ اپنی یہ خوراک حاصل کر کے انسانوں کے لیے مفت خدمت مہیا کرتے ہیں۔
طائف کے قریب کی گئی ایک تحقیق سے واضح ہوا ہے کہ مردہ جانوروں کو خوراک بنانے میں ان کا حصہ 32 فیصد ہے جب کہ لومڑی اور آوارہ کتے صرف 3 فیصد مردہ جانوروں کو اپنی خوارک کا حصہ بناتے ہیں۔
ڈاکٹر شبراک نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے پرندے ماحولیاتی تبدیلیوں کا واضح اشارہ ہیں۔ یہ قدرتی زندگی کے بہاؤ اور تسلسل کو یقینی بنانے میں بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حرکت ہے۔
جانوروں اور حیوانات میں پرندوں کی نسل سب سے نمایاں اس لیے بھی ہے کہ یہ اگر برفانی علاقوں میں دیکھے جاتے ہیں تو ریگستانوں میں بھی موجود ہیں۔
ڈاکٹر شبراک نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے پرندوں نے ثقافت، ماحول ، معیشت اور سیاحت کے لحاظ سے دنیا میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس طرح ان پرندوں کا انسانوں کی دنیا کے ساتھ ایک خاص رشتہ ہے۔
کچھ پرندوں نے سینکڑوں بلکہ ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ اپنے پروں کے زور پر بغیر رکے طے کیا ہے اور یہی ان کی خوبی ہے۔
بہت سے پرندے تنگ راستوں میں بھی سیدھی لائنوں میں سفر کرتے ہیں۔ یہ پہاڑوں اور ساحلی پٹیوں کے ساتھ ساتھ اڑتے ہیں۔
ڈاکٹر شبراک نے مزید بتایا کہ موسم سرما کے دوران سائبریا سے نقل مکانی کر کے انڈیا اور پاکستان جانے والے پرندوں کی نسل کو خطرات لاحق ہیں جو وہاں جا کرغائب ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرندوں کو درپیش خطرناک مسائل میں ان کا بے جا شکار ہے۔ اس کے علاوہ زہر آلودگی، پلاسٹک کی آلودگی، بجلی کی لائنز، غیر قانونی تجارت اور ماحولیاتی تبدیلیاں ان کی زندگی کے لیے خطرات ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔