یہاں پر مہم جوئی اور سیاحت کو فروغ دیا جا رہا ہے(فوٹو سعودی گزٹ)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مقیم غیر ملکیوں کو دنیا بھر میں پھیلے کورونا وائرس کے سبب سالانہ چھٹیاں مملکت میں ہی گزارنا پڑیں۔
عرب نیوز کے مطابق اس مرتبہ غیر ملکیوں نے سعودی عرب میں موجود سیاحتی مراکز کی تلاش کی اور ٹھنڈی اور معتدل آب و ہوا والے علاقوں کا رخ کیا۔
موسم گرما کے مہینوں میں بہت سے تارکین وطن اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنے آبائی ملک جاتے ہیں جب کہ اس سال کورونا وائرس کے باعث سعودی عرب میں واپسی کے لیے بین الاقوامی پروازوں پر پابندی ہے یہی وجہ ہے کہ غیر ملکیوں کو سالانہ چھٹی پر سفر معطل کرنا پڑا۔
سعودی عرب کےمختلف علاقوں میں لاک ڈاون کے بعد کچھ رکا نہیں اور یہاں بسنے والوں نے سالانہ چھٹیاں استعمال کرتے ہوئے سیاحت کے لیے نئے مقامات تلاش کر لیے۔
عرصہ دراز سے مقیم بہت سے غیر ملکیوں کو سعودی عرب کی ثقافت اور ورثہ دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ خوبصورت قدرتی ماحول اور گھروں سے باہر وقت گزارنے کے ساتھ مزے مزے کے مقامی کھانوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا ہے۔
ویژن 2030 کے مطابق سعودی عرب میں مہم جوئی اور سیاحت کو فروغ دیا جا رہا ہے اور سیاحت کے لیے نئی منزلوں کا پتہ چل رہا ہے۔ اس لیے ریاض کے علاوہ جدہ اور دمام جیسے بڑے شہروں میں رہنے والے غیر ملکی ان مقامات کی سیر کر رہے ہیں۔
دارالحکومت ریاض میں رہنے والے ایک ہندوستانی ڈاکٹر عبد الرحیم خان نے اس تناظر میں عرب نیوز کو بتایا کورونا وائرس کے بعد کچھ لوگ ذہنی دباو اور اضطرابی کیفیت سے نکلنے کے لیے فطرت کے قریب ہو کر بہتر محسوس کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالرحیم نے بتایا کہ کورونا وائرس کا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ میں نے بھی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ریاض سے دور سعودی عرب کے دوسرے شہروں کا رخ کیا۔
موسم گرما کی تعطیلات کے دوران ہم نے شمالی شہرحائل کا سفر کیا۔ ہم نے گردونواح کے علاقوں اور پہاڑوں کی خوبصورتی کا نظارہ کیا۔ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں حائل کے قریب مشہور حاتم تائی کی قبر اور ثقافتی ورثے کا عجائب گھر دیکھا۔
ڈاکٹر خان نے عرب نیوز کو مزید بتایا ہمیں اس بات پر حیرت ہے کہ کئی دہائیوں سے سعودی عرب میں رہنے کے باوجود ہم نے ان خوبصورت علاقوں کو پہلے نہیں دیکھا۔
انہوں نے مزید کہا "یہاں رہتے ہوئے میں آئندہ بیرونی سفر کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے زیادہ تر مملکت کے سیاحتی مقامات کو ترجیح دوں گا کیونکہ اس سے کم اخراجات کے ساتھ زیادہ کچھ دیکھنے کا موقع ملے گا۔
ریاض میں بسنے والے پاکستانی شہری وقار آصف نے موسم گرما کی حدت سے بچنے کے لیے دارالحکومت سے باہر ابھا ء کا رخ کیا۔
وقار آصف نے عرب نیوز کو بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اس سال عید الاضحی کے موقع پر میں آبائی ملک نہیں جا سکا اس لیے سعودی عرب میں سیاحتی مقامات دیکھنے کا فیصلہ کیا اور یہ سب دیکھ کر مجھے خوشگوار حیرت ہوئی۔
سعودی عرب میں دنیا کے مقدس ترین شہر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے علاوہ متعدد تاریخی اور آثار قدیمہ کے مقامات ہیں جو خاص طور پر یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں درج ہیں۔ ان مقامات میں مدائن صالح، الطریف، ریاض کا قریبی علاقہ الدرعیہ، جدہ کا قدیم تاریخی علاقہ، حائل کے خصوصی پہاڑ اور الاحساء کا علاقہ شامل ہیں۔