Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت: 9 تاریخی مقامات عالمی ورثے کی فہرست میں شامل

الفاو کو تاریخی مقام کی حیثیت حاصل ہے۔ ( فوٹو: الشرق الاوسط)
سعودی عرب تاریخی مقامات سے مالا مال ہے۔ یہاں کے 5 مقامات یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل کئے جاچکے ہیں۔ مزید 9 تاریخی مقامات کے اندراج کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
سعودی ریسرچ اینڈ پبلشنگ کمپنی سے شائع ہونے والے عربی روزنامے الشرق الاوسط کے مطابق ’درب زبیدہ‘ ، ’حجاز ریلوے لائن‘، ’شامی حج شاہراہ‘، ’مصری حج شاہراہ‘، ’ الفاو ‘، ’رجال المع‘ اور ’ذی عین‘ قریے اور ’دومتہ الجندل کے نخلستان‘ کا یونیسکو میں اندراج کرایا جارہا ہے۔

رجال المع قدیم زمانے سے جنگوں میں شہرت رکھتا ہے۔ ( فوٹو: الشرق الاوسط)

سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ 2008ءمیں مدائن صالح ،کا یونیسکو میں اندراج کراچکا ہے۔یہ الحجر شہر کے نام سے بھی مشہور ہے۔یہ مدینہ منورہ ریجن کے ماتحت العلا کمشنری میں واقع ہے۔الحجر قوم ثمود کی بستی کہلاتی ہے۔ یہ مدائن صالح کے نام سے مشہور ہے۔
سعودی عرب 2010ءمیں پہلی ریاست کے دارالحکومت الدرعیہ کے محلے الطریف کا اندراج یونیسکو میں کراچکا ہے۔ اسکا تعلق پہلی سعودی ریاست سے ہے۔ اسے سعودی عرب کی تاریخ میں نمایاں مقام حاصل ہے۔
سعودی عرب نے 2014ءمیں جدہ کے تاریخی علاقے کا اندراج یونیسکو میں کرایا۔اسکی تاریخ اسلام سے ماقبل کے دور سے شروع ہوتی ہے۔ جدہ شہر کے اس علاقے نے مختلف تہذیبوں میں اہم کردارادا کیا۔
سعودی عرب نے 2015ءمیں جبہ اور الشویمس کی چٹانوں کے نقوش کا اندراج یونیسکو میں کرایا۔ جبہ ، راطا، المنجور (الشویمس) حائل میں واقع ہیں۔ یہ مملکت کے انتہائی اہم اور بڑے تاریخی مقامات مانے جاتے ہیں۔ انکی تاریخ 10ہزار قبل مسیح سے زیادہ پرانی ہے۔
سعودی عرب نے 2018ءمیں الاحساءنخلستان کا اندراج یونیسکو میں کرایا۔ یہ پوری دنیا میں سب سے بڑا اور مشہور قدرتی نخلستان مانا جاتا ہے۔ یہاں 30لاکھ سے زیادہ درخت انتہائی عمدہ اور معیاری کھجوریں دیتے ہیں۔اس کا محل وقوع بڑا پرکشش ہے۔یہ ہزاروں برس پرانی تہذیبوں کے درمیان پل کا کام انجام دیتا رہا ہے۔ یہ سعودی عرب کا پانچواں مقام ہے جس کا اندراج یونیسکو میں کیا گیا ہے۔

الفاو تاریخی قریہ ہے اور الربع الخالی کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ (فوٹو: سیدتی)

سعودی عرب کے مزید 9 تاریخی مقامات ایسے ہیں جو عالمی ورثے کا درجہ رکھتے ہیں۔ مثلاً:
درب زبیدہ :۔ کوفہ سے مکہ مکرمہ تک تاریخی شاہراہ کا نام ہے۔ یہ عباسی خلیفہ جعفر بن ابی جعفر المنصور کی بیٹی زبیدہ کے نام سے منسوب ہے۔ یہ اسلامی تاریخ میں حج اور تجارت کی انتہائی اہم شاہراہ مانی جاتی ہے۔
الفاو:۔ یہ تاریخی قریہ ہے۔ مشہور زمانہ خطرناک ترین الربع الخالی کے شمال مغرب میں جزیرہ عرب کے جنوبی علاقے کو شمال مشرق سے جوڑنے والی تجارتی شاہراہ پر واقع ہے۔
الفاو کندہ سلطنت کے عظیم تمدن کی علامت ہے۔ اسکے باشندوں کے گھر بار 300قبل مسیح پرانے ہیں۔ یہ محلوں ، بازاروں اورتراشے ہوئے پتھرو ں سے بنے عبادت گھروں سے آباد تھا۔ یہ اب تک جزیرہ عرب میں دریافت ہونے والے اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔
رجال المع:۔ یہ سعودی صوبے عسیر کے مغرب میں واقع ہے۔ یہ ابہا شہر سے 45 کلو میٹر مغرب میں ہے۔ پہاڑی علاقہ ہے۔ مشرق میں السودہ پرفضا مقام ہے۔ شمال میں محایل عسیر ، جنوب میں الدرب اور مغرب میں قنا شہر بسا ہوا ہے۔
رجال المع قدیم زمانے سے جنگوں میں شہرت رکھتا ہے۔ یہاں سے القادسیہ کے معرکے میں 700جانثار شریک ہوئے تھے۔ رجال المع کے لوگوں نے مدینہ منورہ کی حفاظت کیلئے پڑاﺅ ڈالا تھا۔ انہوں نے 1251ھ میں ابراہیم پاشا کو زبردست شکست دی تھی۔

الفاو اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ (فوٹو: سیدتی)

1405ھ میں رجال المع عجائب گھر کا سنگ بنیاد رکھا گیا جو 1407ھ میں مکمل ہوا۔
قریہ ذی عین: ۔ یہ تاریخی قریہ ہے۔ المخواہ کمشنری سے 20کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اسکی تاریخ 10 ویں صدی ہجری سے شروع ہوتی ہے۔ یہ 400برس سے زیادہ پرانا قریہ ہے۔
یہ سفید پہاڑ کی چوٹی پر بنا ہوا ہے۔ یہاں 2اور 4منزلہ مکانات ہیں۔ قریہ ذی عین کیلوں، لیموں اور خوشبو دار پودوں کی کھیتی باڑی کے لیے مشہور ہے۔
حجاز ریلوے:۔ یہ دمشق اور مدینہ منورہ کو جوڑتی تھی۔ سلطنت عثمانیہ کے حکمراں عبدالحمید الثانی نے حاجیوں اور اپنی سلطنت کے مختلف علاقوں کے باشندوں کو سہولت پہنچانے کے لئے قائم کی تھی۔
1908ءمیں حجاز ریلوے کا افتتاح ہوا تھا۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران 1916ءمیں اسے تباہ کردیا گیا۔عرب ممالک میں ترکوںکے خلاف انقلابیوں نے حجاز ریلوے لائن تباہ و برباد کردی تھی۔ اس پر 3.5ملین عثمانی لیرے خرچ ہوئے تھے۔ مسلم ممالک نے بھی اس کے قیام میں مالی تعاون دیا تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: