مٹاپے کی شرح 59 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔(فائل فوٹو اے ایف پی)
سعودی فوڈ اینڈ ڈرگس اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) نےکہا ہے کہ مملکت میں مٹاپے کی شرح 59 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 59 فیصد میں سے 15 فیصد کا تعلق بچوں سے ہے جو حقیقی معنوں میں مٹاپے میں مبتلا ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق ایس ایف ڈی اے نے رپورٹ میں مملکت میں بڑھتے ہوئے مٹاپے کے اسباب بھی بیان کیے ہیں۔
سعودی فوڈ اینڈ ڈرگس اتھارٹی کا رپوٹ میں کہنا ہے کہ 60 فیصد سعودی جسمانی ورزش نہیں کرتے جبکہ مملکت میں خوراک کا طرز مٹاپے کا اہم باعث بن رہا ہے۔
جسمانی ورزش اور غذا کے درمیان عدم توازن تیسرا سبب ہے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بعض لوگ جسمانی ورزش بھی کرتے ہیں مگر پھر بھی ان کا وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کی بنیادی وجہ جسمانی ورزش اور غذا کے درمیان عدم توازن ہے۔
وزارت صحت نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ جسم کو درکار کیلوریز، بنیادی غذا، کاربوہائیڈریٹ اور روغنیات پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔ ضرورت اس بات کی ہےکہ سب لوگ ان تمام عناصر کے درمیان توازن پیدا کریں اور اس کے ساتھ ہی جسمانی ورزش کا بھی اہتمام کیا جائے۔
کھانے کی مقدار انتہائی حد تک گھٹا دینا اور سخت ڈائٹنگ کرنا بھی مٹاپے کا ایک بڑا سبب ہے۔ صحت اداروں کا کہنا ہے کہ مٹاپے کے علاج اور وزن گھٹانے کی ترکیبوں کی ناکامی کا بڑا سبب یہ ہے کہ عام طور پر لوگ سخت ڈائٹنگ کرتے ہیں اور کھانے کی مقدار انتہائی کم کردیتے ہیں جس کی وجہ سے چربی جلنے کا عمل فیل ہوجاتا ہے۔
ایک اور وجہ ہے یہ ہے کہ ایسا کرنے سے انسان میں کھانے سے محرومی کا احساس بڑھ جاتا ہے اور وہ ڈائٹنگ کا سلسلسہ ترک کردیتا ہے۔
ڈائٹنگ کرتے وقت کھانے کی مقدار اور کھانوں کا غلط انتخاب بھی مٹاپا بڑھنے اور نہ ختم ہونے کا بھی ایک سبب ہے۔
’ویب طب‘ کے مطابق ایسی ڈائٹنگ جس میں ایسے مشروبات لیے جارہے ہوں جن میں کیفین شامل ہو اور ایسے کھانے استعمال کیے جارہے ہوں جن میں روغنیات حد سے زیادہ ہوں۔ مثال کے طور پر میکرونی اور چاول وغیرہ اس طرح کے مشروبات اور کھانوں کی وجہ سے مٹاپا کم نہیں ہوتا۔