Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مری میں سیاحوں پر تشدد، ’یہ ہر سال ہوتا ہے بائیکاٹ کریں‘

وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں تشدد کے واقعے کا نوٹس لیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
مری میں سیاحوں کے ساتھ ہوٹل انتظامیہ اور عملے کے افراد کی بدتمیزی اور تشدد کی ویڈیوز ایک بار پھر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور مقامی پولیس نے خواتین سیاحوں پر تشدد کرنے کے الزام میں ایک کافی شاپ کے تین ملازمین کو گرفتار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مری میں سیاح فیملی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کی اور واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ متاثرہ فیملی کو ہر صورت انصاف فراہم کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ کی ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے متاثرہ فیملی کو انصاف کی فراہمی میں تعاون نہ کرنے اور غفلت برتنے پر انچارج چوکی بازار اور محرر کو معطل کر دیا گیا۔
راولپنڈی پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایک سیاح علی توقیر نے مری پولیس کو شکایت درج کرواتے ہوئے کہا کہ کافی شاپ ’گلوریا جینز کے عملے نے ان پر تشدد کیا ہے جس کے باعث ان کے ساتھ موجود خواتین کو بھی چوٹیں آئی ہیں۔‘
  سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں کافی شاپ کے عملے نے مری میں سیر و تفریح کے لیے آئی فیملی پر تشدد کیا تھا، جس میں خواتین بھی زخمی ہوئی تھیں جنہیں ریسکیو کے حکام نے ریسٹورنٹ کے عملے سے بچایا اور فوری طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مری کے بائیکاٹ کرنے کے حوالے سے بحث کا سلسلہ جا ری ہے۔ ٹوئٹر صارف عاطف نے لکھا کہ ’یہ مری میں ہر سال ہوتا ہے، مری فیملیز کے لیے بالکل بھی محفوظ  جگہ نہیں ہے۔ کار پارکنگ مافیا سے لے کر ہوٹل مالکان ہمیشہ لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔‘

ایک اور ٹوئٹر صارف فیصل ملک نے لکھا کہ ’میرے مری میں بہت سے دوست ہیں لیکن  مری کے حوالے سے میرا ذاتی تجربہ کچھ خاص اچھا نہیں ہے میں نے ایسے کئی واقعات دیکھے ہیں جس دکاندار مل کر مار پیٹ کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ ایسی جگہ جہاں کچھ لوگوں کے لیے قانون ہے ہی نہیں۔‘

بحث میں حصہ لینے والے ٹوئٹر صارف وقاص ہاشمی کا کہنا تھا  کہ ’مری میں نجی کار کمپنی کے بہت سے ڈرائیورز کو بھی مقامی لوگوں کی طرف سے بہت برا سلوک برداشت کرنا پڑتا ہے۔ یہ تمام مقامی لوگ اب مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں  اس کا ایک ہی حل ہے کہ مری کا بائیکاٹ کیا جائے۔‘

ماضی میں بھی مری میں ایسے کئی واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ بیشتر صارفین کا کہنا تھا کہ سیاحوں کو چاہیے کہ مری کا بائیکاٹ کریں اور پاکستان کے شمالی علاقوں کا رخ کریں۔

شیئر: