فلسطینی کی گردن فوجی کے گھٹنے کے نیچے، عوام میں غصہ
فلسطینی کی گردن فوجی کے گھٹنے کے نیچے، عوام میں غصہ
ہفتہ 5 ستمبر 2020 12:29
مظاہرہ کرنے والے ساٹھ سالہ شخص کا نام خیری ہنون ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایک اسرائیلی فوجی کی فلسطینی کارکن کو زمین پر گرانے اور گردن گھٹنے کے نیچے دبانے کی فوٹیج نے فلسطین کے مختلف علاقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مظاہرہ کرنے والے ساٹھ سالہ شخص کا نام خیری ہنون ہے، انہوں نے منگل کے روز تلکرم کے قریب اسرائیلی حدود کو فلسطین کی جانب بڑھانے کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیا۔
حالیہ ہفتوں میں مختلف مظاہروں کے دوران اے ایف پی کی جانب سے اٹھائی گئی فوٹیج میں ہنون کو اسرائیلی فوجی پر چیختے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی ان کو اسرائیل کے خلاف درجنوں دیگر مظاہرین کے ساتھ فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں ہنون نے ایک اسرائیلی فوجی کو چھوا جس پر فوجی نے ان کو زمین پر پٹخا اس دوران ہنون نے اپنے ہاتھوں کو فوجی سے چھڑانے کی کوشش کی تو فوجی نے گھٹنے کے نیچے ہنون کی گردن کو دبا دیا۔
واقعے کی فوٹیج سوشل میڈیا اور فلسطینی ٹیلی ویژن چینلز پر گردش کر رہی ہے جبکہ #PalestinianLivesMatter ہیش ٹیگ ۔
کے ساتھ ٹرینڈ بھی بنا۔
لوگوں نے اس واقعے کا موازنہ جارج فلائیڈ کے ساتھ کیا جن کو امریکی پولیس اہلکار نے گھٹنے کے نیچے دبایا تھا اور وہ دم توڑ گئے تھے، ان کی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی تھی اور امریکہ میں اس قتل کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے تھے۔
فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل صائب اراکات نے ٹویئٹر پر اس جارحیت کی مذمت کی ہے۔
غزہ کی پٹی میں سرگرم تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات خطے میں تناؤ کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس تصادم کی وجہ کو فوٹیج میں نہیں دکھایا گیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا ’ہم زور دے کر یہ بات کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز یک طرفہ اور بہت زیادہ ایڈٹ کی گئی ہیں اور مظاہرین کے ہمارے خلاف تشدد کو نہیں دکھایا گیا۔‘
اسرائیل کی فوج کا کہنا تھا کہ ایک فلسطینی، جس کو ایک حملہ آور کے نام سے جانا جاتا ہے، نے ایک سپاہی کو کئی بار گرایا۔ فوج کے مطابق فوجیوں نے تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن اس شخص نے خود فوجیوں کو پکڑنے پر مجبور کیا اور بار بار ان پر حملہ کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے اس شخص ہنون کی گرفتاری کے بعد اسے طبی امداد فراہم کی۔
حماس اور اسرائیل سنہ 2008 سے تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ گذشتہ سال اقوام متحدہ ، مصر اور قطر کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود دونوں فریق راکٹوں ، مارٹر گولوں سے وقفے وقفے سے تصادم ہوتے آئے ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ آبادی ہے ، جن میں سے نصف سے زیادہ غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔
فلسطینی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اکثر اسرائیل پر یہ دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ قطری مالی امداد کو اس پٹی میں منتقل کرنے میں رکاوٹ نہ ڈالے۔