جاپان ایئرلائنز مسافروں کو اب ’خواتین وحضرات‘ نہیں کہےگی
جاپان ایئرلائنز مسافروں کو اب ’خواتین وحضرات‘ نہیں کہےگی
منگل 29 ستمبر 2020 12:30
’تمام مسافر متوجہ ہوں‘ اور ’سب کو صبح بخیر‘ کہا جائے گا (فوٹو: جاپان ایئر لائنز)
جاپان ایئر لائنز نے کہا ہے کہ وہ دنیا کی دیگر فضائی کمپنیوں کی طرح اب جنس کے فرق کو بالائے طاق رکھنے کے لیے مسافروں کو ’لیڈیز اینڈ جینٹلمین‘ نہیں کہے گی۔
روئٹرز نے جاپان کے مقامی میڈیا کا حوالہ سے بتایا ہے کہ یکم اکتوبر سے جاپان کے ایئر پورٹس اور فلائٹس میں اعلانات کے لیے ’تمام مسافر متوجہ ہوں‘ اور ’سب کو صبح بخیر‘ کے جملے استمال کیے جائیں گے۔
دنیا کی متعدد ایئر لائنز نے اپنے ٹرانسجینڈر مسافروں کا خیال کرتے ہوئے یہ تبدیلی کی تھی۔ ایئر کینیڈا اور یورپین ایئر لائن ایزی جیٹ نے گذشتہ برس کہا تھا کہ وہ مسافروں کو ’لیڈیز اینڈ جینٹلمین‘ نہیں کہے گی۔
جاپان ایئر لائنز کے ترجمان مارک موریموتو نے ایک ای میل کے ذریعے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم ایک ایسی فضائی کمپنی بننا چاہتے ہیں جو ایک مثبت ماحول مہیا کرے اور اپنے مسافروں کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آئے۔‘
’ہم نے طے کیا ہے کہ کسی کی جنس، عمر، قومیت، نسل، مذہب اور معذوری کی بنا پر تفریق نہیں کریں گے۔‘
یہ اعلان ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب جنسی برابری کی حمایت کرنے والے کہہ رہے ہیں کہ قدامت پسند جاپان میں ایل جی بی ٹی کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جاپان میں ہم جنس پرست افراد کا آپس میں شادی کرنا غیرقانونی ہے۔
جاپانی تنظیم ’نیجیرو ڈائیورسٹی‘ کے مطابق جاپان میں ایک تہائی کمپنیوں نے ہم جنس جوڑوں کی حمایت کرنے کے انتظامات کیے ہیں۔
تاہم سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ جنسی امتیاز اپنی جگہ پر موجود ہے۔ اگرچہ دو درجن شہر اور قصبے ہم جنس پارٹنرشپ سرٹیفیکیٹس جاری کرتے ہیں لیکن اس کی قانونی حیثیت نہیں ہے۔