Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کہا تھا جلسہ کرنا آسان نہیں‘

رہنما مسلم لیگ ن مریم نواز اور چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو جلسہ گاہ پہنچ گئے(تصویر : اے ایف ہی )
گجرانوالہ کے جناح سٹیڈیم میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ جلسے کی لائیو ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوتے ہی مختلف ٹرینڈز بننا شروع ہو گئے ہیں۔  
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر #کرپشن بچاؤ اپوزیشن جلسہ  #مریم نواز #گجرانوالہ جلسہ جیسے الفاظ ٹوئٹر ٹرینڈنگ پینل میں سر فہرست ہیں۔
وقفے وقفے سے اپوزیشن جماعتوں کے رہمناؤں کی ٹویٹس بھی صارفین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں جبکہ موجودہ حکومت کے رہمنا بھی ٹوئٹر پر ہونے والی تنقید کا جواب دینے میں پیش پیش ہیں۔
موجودہ حکومتی رہمناؤں کی طرف سے یہ مؤقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران نے نکلنے میں جان بوجھ کر تاخیر کی تاکہ جلسہ گاہ میں کارکنان کی زیادہ سے زیادہ تعداد جمع ہو سکیں۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری  نے ٹویٹ کی کہ ’کہا تھا جلسہ کرنا آسان نہیں، اب ساری لیڈرشپ اس انتظار میں گھروں سے ہی لیٹ نکلی کہ پہلے لوگ جلسہ گاہ پہنچیں، ان کے بس میں ہو تو گاڑیوں سے نکل کے ٹانگوں میں بیٹھ جائیں کہ کل رات بھی جلسہ گاہ نہ پہنچ سکیں، امید ہے اس ناکامی سے سبق سیکھیں گے اور سیدھا راستہ اپنائیں گے۔‘
جہاں مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کے درمیان سوشل میڈیا پر بیان بازی کا سخت مقابلہ ہو رہا ہے، وہیں مسلم لیگ ن کی رہمنا مریم نواز بھی ٹوئٹر پر خاصے جوش و خروش سے نہ صرف قافلے کے حوالے سے لائیو اپ ڈیٹس دے رہی ہیں بلکہ سوشل میڈیا کے سوالات کے دلچسپ جوابات دینے میں بھی آگے ہیں۔
ٹوئٹر ہینڈل سپین کی چڑیا  کی جانب سے کھانے کے حوالے سے کی گئی ٹویٹ جس میں انہوں نے لکھا کہ ’مریم نوازنے ابھی سینڈوچ کھایا ہے۔‘ اس ٹویٹ کی تصدیق کرتے ہوئے مریم نواز نے لکھا ’جی ڈنر ٹائم۔‘
اپوزیشن جماعتوں کے اس جلسے میں حصہ  لینے والی تمام جماعتوں کے رہمنا سوشل میڈیا پر اپنی اپنی پارٹی کے کارکنان کو تصاویر اور ویڈیوز کی صورت میں نہ صرف باخبر رکھے ہوئے ہیں بلکہ ان کا جوش و جذبہ برقرار رکھنے کے لیے ٹویٹس میں موجودہ حکومت کے منصوبوں میں ہونے والی کرپشن کے حوالے سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔
اکثر سوشل میڈیا صارفین اور کئی صحافی جلسے سے متعلق حقائق پر مبنی معلومات بھی شئیر کر رہے ہیں۔ جیسے حکومتی رکاوٹوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اینکر پرسن فریحہ ادریس نے لکھا کہ ’جی ٹی روڈ پر لالہ موسی سے بلاول بھٹو کے قافلے میں شامل ہمارے رپورٹر کو ابھی تک کوئی رکاوٹ نظر نہیں آئی۔‘

جلسے کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے تنقید برائے تنیقد کے علاوہ جو موضوعات زیر بحث ہیں ان میں  حکومتی رکاوٹیں، سٹیج کی سیٹنگ اور شبلی فراز کا اپوزیشن جماعتوں کو کیا گیا چیلنج سر فہرست ہے۔
مسلم لیگ ن کے جلسے کا  سٹیج کہاں بنایا گیا ہے؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے صحافی حامد میر نے لکھا کہ ’میں نے یہاں آتے ہی یہ چیک کیا کہ سٹیج کہاں پر بنا ہے؟ گراؤنڈ کے اندر یا باہر؟ یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی کہ سٹیج تو وی آئی پی گیٹ کے بالکل ساتھ عین اس جگہ پر بنایا گیا جہاں عمران خان کے جلسے کا سٹیج بھی بنایا گیا تھا۔‘
گذشتہ روز وزیر اطلاعات شبلی فراز کی جانب سے اپوزیشن جماعت کو کیے جانے والے چیلنج پر جہاں اکثر صارفین نے ان کی حمایت میں بات کرتے نظر آئے وہیں بیشتر ایسے بھی تھے جن کا کہنا تھا کہ ’اگر سیاسی آدمی ہوتے تو سٹیڈیم بھرنے کا چیلنج کبھی نہ دیتے، یہ ایک ایسے غیر سیاسی شخص کا چیلنج ہے جسے زمینی حقائق کا بالکل ادراک نہیں، حضور بات سٹیڈیم بھرنے سے کہیں آگے نکل چکی ہے۔‘

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کیا جانے والا یہ جلسہ تو شاید رات دیر تک ختم ہو جائے گا مگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری نوک جھونک ختم ہوگی بھی یا نہیں اس حوالے سے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

شیئر: