گجرانوالہ کے جناح سٹیڈیم میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ جلسے کی لائیو ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوتے ہی مختلف ٹرینڈز بننا شروع ہو گئے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر #کرپشن بچاؤ اپوزیشن جلسہ #مریم نواز #گجرانوالہ جلسہ جیسے الفاظ ٹوئٹر ٹرینڈنگ پینل میں سر فہرست ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اپوزیشن کو تحریک ملتوی کرنے کا مشورہNode ID: 510276
-
فواد چوہدری کی ویڈیو ری ٹویٹ پر سوشل میڈیا میں بحثNode ID: 510521
-
’ہیلتھ ورکر ایسی زبان استعمال کر سکتی ہے؟‘Node ID: 511186
وقفے وقفے سے اپوزیشن جماعتوں کے رہمناؤں کی ٹویٹس بھی صارفین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں جبکہ موجودہ حکومت کے رہمنا بھی ٹوئٹر پر ہونے والی تنقید کا جواب دینے میں پیش پیش ہیں۔
موجودہ حکومتی رہمناؤں کی طرف سے یہ مؤقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران نے نکلنے میں جان بوجھ کر تاخیر کی تاکہ جلسہ گاہ میں کارکنان کی زیادہ سے زیادہ تعداد جمع ہو سکیں۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹویٹ کی کہ ’کہا تھا جلسہ کرنا آسان نہیں، اب ساری لیڈرشپ اس انتظار میں گھروں سے ہی لیٹ نکلی کہ پہلے لوگ جلسہ گاہ پہنچیں، ان کے بس میں ہو تو گاڑیوں سے نکل کے ٹانگوں میں بیٹھ جائیں کہ کل رات بھی جلسہ گاہ نہ پہنچ سکیں، امید ہے اس ناکامی سے سبق سیکھیں گے اور سیدھا راستہ اپنائیں گے۔‘
کہا تھا جلسہ کرنا آسان نہیں اب ساری لیڈرشپ اس انتظار میں گھروں سے ہی لیٹ نکلی کہ پہلے لوگ جلسہ گاہ پہنچیں، ان کے بس میں ہو تو گاڑیوں سے نکل کے تانگوں میں بیٹھ جائیں کہ کل رات بھی جلسہ گاہ نہ پہنچ سکیں، امید ہے اس ناکامی سے سبق سیکھیں گے اور سیدھا راستہ اپنائیں گے۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 16, 2020
جہاں مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کے درمیان سوشل میڈیا پر بیان بازی کا سخت مقابلہ ہو رہا ہے، وہیں مسلم لیگ ن کی رہمنا مریم نواز بھی ٹوئٹر پر خاصے جوش و خروش سے نہ صرف قافلے کے حوالے سے لائیو اپ ڈیٹس دے رہی ہیں بلکہ سوشل میڈیا کے سوالات کے دلچسپ جوابات دینے میں بھی آگے ہیں۔
ٹوئٹر ہینڈل سپین کی چڑیا کی جانب سے کھانے کے حوالے سے کی گئی ٹویٹ جس میں انہوں نے لکھا کہ ’مریم نوازنے ابھی سینڈوچ کھایا ہے۔‘ اس ٹویٹ کی تصدیق کرتے ہوئے مریم نواز نے لکھا ’جی ڈنر ٹائم۔‘
Mujhe bhe bhook lagi hai mera kya kerna hai
— Laggar Baggar Dot Com (@mahobili) October 16, 2020
اپوزیشن جماعتوں کے اس جلسے میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں کے رہمنا سوشل میڈیا پر اپنی اپنی پارٹی کے کارکنان کو تصاویر اور ویڈیوز کی صورت میں نہ صرف باخبر رکھے ہوئے ہیں بلکہ ان کا جوش و جذبہ برقرار رکھنے کے لیے ٹویٹس میں موجودہ حکومت کے منصوبوں میں ہونے والی کرپشن کے حوالے سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔
اکثر سوشل میڈیا صارفین اور کئی صحافی جلسے سے متعلق حقائق پر مبنی معلومات بھی شئیر کر رہے ہیں۔ جیسے حکومتی رکاوٹوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اینکر پرسن فریحہ ادریس نے لکھا کہ ’جی ٹی روڈ پر لالہ موسی سے بلاول بھٹو کے قافلے میں شامل ہمارے رپورٹر کو ابھی تک کوئی رکاوٹ نظر نہیں آئی۔‘
جلسے کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے تنقید برائے تنیقد کے علاوہ جو موضوعات زیر بحث ہیں ان میں حکومتی رکاوٹیں، سٹیج کی سیٹنگ اور شبلی فراز کا اپوزیشن جماعتوں کو کیا گیا چیلنج سر فہرست ہے۔
مسلم لیگ ن کے جلسے کا سٹیج کہاں بنایا گیا ہے؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے صحافی حامد میر نے لکھا کہ ’میں نے یہاں آتے ہی یہ چیک کیا کہ سٹیج کہاں پر بنا ہے؟ گراؤنڈ کے اندر یا باہر؟ یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی کہ سٹیج تو وی آئی پی گیٹ کے بالکل ساتھ عین اس جگہ پر بنایا گیا جہاں عمران خان کے جلسے کا سٹیج بھی بنایا گیا تھا۔‘
جاوید ہاشمی سٹیج پر پہنچ چکے ہیں لوگ انکے حق میں نعرے لگا رہے ہیں میں نے یہاں آتے ہی یہ چیک کیا کہ سٹیج کہاں پر بنا ہے؟گراؤنڈ کے اندر یا باہر ؟یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی کہ سٹیج تو وی آئی پی گیٹ کے بالکل ساتھ عین اس جگہ پر بنایا گیا جہاں عمران خان کے جلسے کا سٹیج بھی بنایا گیا تھا pic.twitter.com/rCc6ERDiCs
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) October 16, 2020