کورونا وائرس انفلوئنزا وائرس کے مقابلے میں تیزی سے پھیلتا ہے (فوٹو: فری پک)
ایک جاپانی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس انسان کی جِلد پر 9 گھنٹوں تک موجود رہتا ہے، وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہاتھوں کو بار بار دھونا ضروری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نزلہ زکام کی وجہ بننے والے پیتھوجن ایک گھنٹہ 48 منٹ کے لیے انسانی جلد پر فعال رہتے ہیں، جبکہ ان کے مقابلے میں کورونا وائرس کے جراثیم 9 گھنٹوں تک کے لیے ایکٹیو ہوتے ہیں۔
امریکی تحقیقاتی جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 وائرس انسانی جلد پر 9 گھنٹوں کے لیے فعال رہتا ہے جس کے باعث جراثیم کی ایک شخص سے دوسرے تک منتقلی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق کووڈ 19 وائرس نزلہ زکام کی وجہ بننے والے وائرس ’انفلوئنزا اے‘ کے مقابلے میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
محققین کے مطابق ہینڈ سینیٹائزر میں موجود کیمیکل ’ایتھنول‘ استعمال کرنے سے کورونا وائرس اور فلو وائرس 15 سکینڈ کے اندر غیر فعال ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں متنبہ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے جلد پر فعال رہنے کے طویل دورانیے کے باعث اس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تاہم ہاتھوں کو جراثیم سے پاک رکھنے سے بیماری لگنے کا خدشہ کم ہو سکتا ہے۔
جاپانی تحقیق کے نتائج عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی تائید کرتے ہیں جن میں ہاتھوں کو بار بار دھونے کا کہا گیا ہے تاکہ کورونا کے جراثیم ایک شخص سے دوسرے تک نہ منتقل ہو سکیں۔
گذشتہ سال کے آخر میں کورونا وائرس کی وبا چین کے صوبہ ووہان سے پھوٹی تھی جس کے بعد سے دنیا بھر میں 4 کروڑ افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
کورونا کی نئی لہر کے بعد برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک میں ایک مرتبہ پھر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ رواں ہفتے فرانس کے دارالحکومت پیرس اور دیگر شہروں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کر دیا گیا جو تقریباً ایک ماہ تک جاری رہے گا۔
برطانیہ کی 2 کروڑ 80 لاکھ کی آبادی کو سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے حوالے سے ہدایات پر عمل کرنا پڑ رہا ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تقریباً 11 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ امریکہ میں سب سے زیادہ اموات واقع ہوئی ہیں۔ امریکہ میں اب تک 2 لاکھ 18 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپ میں کورونا وائرس کے کیسز میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے جو تشویش کا باعث ہے۔