Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹریمنگ سروس: ’پابندی لگانی ہے تو فائدہ‘

فواد چودھری کا کہنا ہے کہ کونٹینٹ پر گائیڈ لائن کے لیے پیمرا کو لکھا ہے۔ (تصویر: اردونیوز)
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’ہم وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت پاکستان کا پہلا او ٹی ٹی (OTT) ٹی وی (نیٹ فلکس کا پاکستانی ورژن) لانچ کرنے کو تیار ہیں۔ ہم نے ٹیکنالوجی کا معاملہ حل کر لیا ہے، پیمرا کو کہا ہے کہ وہ کونٹینٹ پر گائیڈ لائین تیار کرے جوں ہی پیمرا کی گائیڈ لائین ملتی ہیں ہم اسے متعارف کرا دیں گے‘۔
فواد چوہدری کی ٹویٹ پر کئی صارفین نے اس سروس کے اعلان پر خوشی کا اظہار کیا اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی کاوشوں کو سراہا وہیں متعدد ایسے تھے جنہوں نے وفاقی وزیر کے لیے تکنیکی تجاویز اور مشوروں کی لائن لگا دی۔
متعدد صارفین کا کہنا تھا کہ سب سے  پہلے پی ٹی وی کو ٹھیک کریں پھر نئی چیزوں پر توجہ دیں۔ ان مشوروں میں پی ٹی وی کو ایچ ڈی کوالٹی پر لے کرجانے، پی ٹی وی سپورٹس کی کوالٹی بہتر کرنے کے حوالے سے تجاویز سر فہرست رہیں۔
ٹوئٹر صارف سکندر فیاض نے لکھا کہ ’اس کی شروعات کرنے کے لیے سب سے پہلے  پی ٹی وی کے پرانے مواد کو ڈیجیٹلائز کر کے استعمال کیا جائے‘۔

ٹوئٹر صارف بیا کا کہنا تھا کہ ’میں احمق دکھائی نہیں دینا چاہتی لیکن نیٹ فلکس پہلے سے ہی ہمارے استعمال میں ہے اور بہت سے پاکستانی ڈراموں کی تمام اقساط آئی فلکس اور یوٹیوب پر بھی موجود ہیں۔ بجائے کسی نئے سروس کا آغاز کرنے  کے کیا ہم پاکستانی انٹرٹیمنٹ مواد کو نیٹ فلکس جیسے پلیٹ فارم پرڈال کر زیادہ لوگوں تک نہیں پہنچا سکتے ہیں؟‘

حریم  فاروق اور عثمان خالد بٹ سمیت کئی اداکاروں نے بھی اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کیا ، اداکارہ حریم فاروق نے بھی اس ٹویٹ پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا ’آئیں اسے یقنیی بنائیں، ان شااللہ‘۔

عثمان خالد بٹ کا کہنا تھا کہ ’مہربانی ہو گی اگر کوئی اور اس نئے پلیٹ فارم کے ضابطہ اخلاق بنا سکے تو بہت اچھا ہوگا ورنہ آپ لوگوں کو یاد تو ہوگا کہ اسی پیمرا نے اڈاری ڈرامہ کو نوٹس جاری کردیا تھا کہ اس ڈرامے میں غیر اخلاقی مواد دکھایا گیا ہے جب کہ اڈاری ڈرامے میں بچوں کی ساتھ ہونے والی زیادتی کے مسئلے کو اجاگر کیا جا رہا تھا‘۔

کچھ یوزرز ایسے بھی تھے جنھوں نے نئی سروس سے منسلک قواعد و ضوابط کے حوالے سے تنقید بھی کی۔ ٹوئٹر ہینڈل  فے الف نے لکھا کہ ’ اگر اس نئی سروس پر بھی ضابطے اور قانون ہی لگانے ہیں تو پھر ایسی کسی سروس کا کیا فائدہ، پاکستانیوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بغیر کسی حدود کے سامنے لانا چاہیے اس کے لیے کوئی ایک پلیٹ فارم تو دیں‘۔

او ٹی ٹی سروس کی جلد آمد اور اس پر ردعمل سے متعلق یہ گفتگو ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان میں حکومت کی منظوری کے بعد سوشل میڈیا کے لیے نئے ضوابط نافذ کیے جا رہے ہیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: