اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔
موجودہ صورت حال کے حوالے سے قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل سے متعلق مزید سوالات بھیجے ہیں۔
احمد علی کا سوال ہے میں کافی عرصے سے سعودی عرب میں مقیم تھا چھٹی پر پاکستان گیا مگر کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے وقت پر نہیں آ سکا اس دوران میرا اقامہ اور خروج وعودہ ختم ہو گیا۔
'سعودی حکام کی جانب سے خصوصی رعایت کے تحت اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہو گئی مگر فلائٹس نہیں ملنے کی وجہ سے نہ جا سکا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ کفیل نے متعدد بار اقامہ تجدید کرانے کی کوشش کی مگر نہیں ہو سکا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا واپس آسکتا ہوں اور کیا طریقہ کار ہے کیونکہ سعودی عرب میں میرے نام گاڑی اور گھر میں سامان کےعلاوہ لوگوں کا لین دین بھی کرنا ہے؟'
جواب: کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب میں سفری پابندیوں کے باعث لوگوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں شاہی احکامات کے تحت توسیع کی گئی تھی تاہم اکتوبر میں فلائٹوں کی بندش کے خاتمے کے بعد سفری پابندیاں ختم ہونے کے ساتھ ہی حکومت کی جانب سے ایسے تارکین جو مملکت سے باہر تھے اور وہ اپنے وقت پر نہیں آسکے تھے ان کے لیے یہ سہولت فراہم کی کہ کفیل اپنے کارکنوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کر لیں۔
جوازات کی جانب سے ’ابشر‘ اور ’مقیم ‘ سسٹم میں خصوصی آپشن جاری کیا ہے جسے استعمال کرتے ہوئے غیرملکی کارکن جو مملکت سے باہر ہیں کہ اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔
اقامہ کی تجدید مطلوبہ سالانہ فیس ادا کرنے کے بعد کی جاسکتی ہے جبکہ خروج عودہ کی مدت میں ایکسٹینشن ماہانہ بنیاد پر فیس اداکرنے کے بعد کرائی جا سکتی ہے۔
جہاں تک آپ کا کہنا ہے کہ آپ کے کفیل نے اقامہ تجدید کرانے کی کوشش کی جو نہیں ہو سکا، اس حوالے سے آپ کے کفیل کو چاہئے کہ وہ جوازات سے رجوع کر کے معلوم کریں کہ دشواری کیا ہے۔
اگر جوازات کے دفتر جانا دشوار ہو تو اپنے ’ابشر‘ اکاونٹ سے ’خدمات الرسائل و الطلبات‘ کے آپشن پر لاگ ان کرنے کے بعد آپ کے اقامے کی تجدید میں جو بھی مسئلہ ہو وہاں درج کیا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں اقامہ کی مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد بھی اگر جوازات کی جانب سے جو بھی آبزرویشن دی گئی ہے اس کی فوٹو لے کر وہ ’الرسائل والطلبات‘ کے آپشن میں ارسال کریں۔
الرسائل و الطلبات کے آپشن سے ایک سے 3 ورکنگ دنوں کے اندر معاملہ حل کر دیا جاتا ہے۔ اگر آپ کے اقامے کی تجدید کے لیے کوئی قانونی بندش ہوگی تو کفیل کو مطلع کر دیا جائے گا اگر سسٹم کی خرابی کی وجہ سے اقامہ تجدید نہیں ہورہا تو اسے دور کرکے اقامہ تجدید ہو جائے گا۔
ایک قاری کا سوال ہے گزشتہ 12 برس سے سعودی عرب میں مقیم ہوں۔ تمام عرصہ ایک ہی کفیل کے پاس رہا اب واپس جانے کےلیے خروج نہائی لگایا ہے۔ کفیل تو میرے ساتھ بہت اچھا تھا مگر معلوم نہیں کیا ہوا اس کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے اندرچلے جاو وگرنہ ’ہروب‘ لگا دوں گا، کیا کروں جبکہ خروج لگانے کے بعد 60 دن کا وقت ہوتا ہے قانونی طور پر؟
جواب۔: آپ کی معلومات درست ہیں خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزا لینے کے بعد 60 دن کا وقت ہوتا ہے اس دوران سفر کیا جاسکتا ہے تاہم یہ ذمہ داری کفیل یا کمپنی کی ہوتی ہے کہ وہ وقت مقررہ یعنی 60 دن کے اندر اپنے کارکن کے فائنل ایگزٹ ویزے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
جہاں تک آپ نے ذکر کیا ہے کہ گزشتہ 12 برس سے ایک ہی شخص کی کفالت میں رہے۔ یہ کافی لمبا عرصہ ہو تا ہے۔آپ کسی طرح اپنے کفیل کو اس امر کے لیے قائل کریں کہ آپ مذکورہ مدت کے دوران سفر کر جائیں گے اور رکنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
کفیل کا کہنا بجا ہے کیونکہ اگر مقررہ مدت کے دوران آپ نہیں جا سکے تو اس کا جرمانہ ایک ہزار ریال وہ کفیل کو ادا کرنا پڑے گا جس کے علاوہ اقامہ کی تجدید کی فیس بھی (اگر اقامہ کی مدت ختم ہو چکی ہو) اسے ادا کرنا ہو گی اس لیے بہتر ہے کہ اپنے فلائٹ کا کنفرم ٹکٹ اسے دکھائیں اور اسے قائل کریں کہ آپ نے واپس جانا ہی ہے۔