سعودی سکیورٹی حکام نے جدہ میں بدھ کی صبح ہونے والے دھماکے کے بعد غیر مسلموں کے قبرستان کے اطراف مکمل سکیورٹی پہرہ لگا دیا ہے۔ سعودی پولیس حملہ آور کو تلاش کر رہی ہے۔
عرب نیوز نے الاخباریہ کے حوالے سے بتایا کہ چینل نے علاقے کی فوٹیج دکھائی اور بتایا کہ قبرستان کے اطراف امن وامان کی صورتحال مستحکم ہے۔
اس واقعے کی تفصیلات اور محرکات سے متعلق وضاحتی بیان کا انتظار ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق مکہ مکرمہ گورنریٹ نے بیان جاری کرکے کہا ہے کہ ’جدہ کے ایک قبرستان پر حملہ بزدلانہ حرکت ہے یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب قبرستان میں کئی سفارتکار موجود تھے۔‘
مکہ مکرمہ گورنریٹ ترجمان نے بتایا کہ ’جدہ کے قبرستان میں ایک تقریب کے دوران بدھ کی صبح ہونے والے بزدلانہ حملے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ اس وقت وہاں فرانسسیسی سفارتکار بھی موجود تھے‘۔
ترجمان کے مطابق ’حملے میں یونانی قونصلیٹ کا اہلکار اور ایک سعودی سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں‘۔
عرب نیوز نے اے ایف پی کے حوالے سے بتایا کہ جنگ عظیم اول کے خاتمے کی یاد میں ہونے والی تقریب کے دوران دھماکہ ہوا۔ اس وقت فرانس سمیت دیگر ملکوں کے قونصلیٹ کےحکام موجود تھے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جدہ شہر میں ایک حملے کے دوران کئی افراد زخمی ہوگئے۔
فرانس، یونان ،اٹلی اور برطانیہ کے سفارتخانو ں نے بیان جاری کرکے کہا کہ قبرستان میں جائے وقوعہ پر موجود تمام افراد کی بھر پور مدد کرنے پر بہادر سعودیوں کے شکر گزار ہیں۔ حملہ آوروں کے تعاقب کے سلسلے میں سعودی حکام کے ساتھ ہیں۔
یاد رہے کہ جدہ میں غیرمسلموں کے جس قبرستان میں دھماکہ ہوا وہ 500 برس قدیم ہے اور اس میں متعدد ملکوں کے غیر مسلموں کو دفنایا جاتا ہے۔ برطانیہ اور پرتگال کے فوجیوں کی بھی قبریں ہیں۔
#WATCH: The governor of #Jeddah checks up on health of #Saudi security officer and Greek consulate employee after attack at WW1 commemoration ceremony at cemetery https://t.co/I2izd6tQbg pic.twitter.com/hXXz0GeDvZ
— Arab News (@arabnews) November 11, 2020