کورونا وائرس کی وجہ سے اس صنعت کو تقریباً 60 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ فائل فوٹو: ان سپلیش
تھائی لینڈ میں ناک اور آنکھوں کو خوبصورت بنانے کی سرجری کروانے کی خواہشمندوں کی عید ہوگئی جب 11 نومبر یعنی 11-11 کی سیل کے موقع پر انہیں عام طور پر مہنگی سرجریاں سستے میں ملیں۔
غیر سرکاری طور پر 11 نومبر کو لگنے والے سیل کے سلسلے کا آغاز چین سے ہوا اور حالیہ برسوں میں متعدد ملکوں تک پھیلا۔ اس روز امریکہ میں لگنے والی 'بلیک فرائیڈے' سے بھی زیادہ سیل ہوتی ہے۔
تھائی لینڈ کا دارالحکومت بینکاک جنوب مشرقی ایشیا کا پلاسٹک سرجری کیپیٹل مانا جاتا ہے، جہاں وییق نام کے ایک کلینک میں سیل لگی ہوئی تھی۔
اس کلینک میں ناک اور آنکھوں کی سرجری عام طور پر 30 ہزار بھات (یا تقریباً ایک ہزار ڈالر) سے شروع ہوتی ہے لیکن سیل پر یہی سرجری سات ہزار بھات (یا تقریباً 230 ڈالر) میں کی جا رہی تھی۔
اس سرجری میں اکثر ایشیائی گاہک 'مغربی' آنکھوں کے لیے سرجری کروانے آتے ہیں۔
کلینک میں موجود سومپراسونگ ایمسانتیا نام کی ایک 35 سالہ خاتون نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب انہیں گذشتہ رات سیل کے بارے میں پتا چلا تو انہوں نے فوراً آپریشن کے لیے بکنگ کروا لی۔
وہ اپنی ناک کی سرجری کروانے کے لیے کلینک میں بیٹھی تھیں۔
کلینک کی مالکن ساکیرین الایشاک کے ساتھ مختصر مشاورت کے بعد انہیں ایک آپریشن روم میں لے جایا گیا اور سرجری والے حصے، یعنی ان کی ناک پر، لوکل انستھیزیا دیا گیا۔
تھائی لینڈ میڈیکل سیاحت کا گڑھ ہے جہاں ایشیا کے دیگر ممالک اور آسٹریلیا سے لوگ پلاسٹک سرجری کروانے کے لیے جاتے ہیں۔
ان سرجریز کے ساتھ بڑے ہوٹلوں کی پیکج ڈیل ملتی ہے جہاں سرجری کے بعد سیاح آرام کرنے کے لیے ٹھہر سکتے ہیں۔
تاہم کورونا وائرس کی وبا روکنے کے لیے جو پابندیاں لگائی گئی تھیں ان کی وجہ سے اس صنعت کو تقریباً 60 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
اس کی بڑی وجہ وائرس کی وجہ سے دنیا بھر لگنے والی سفری پابندی رہی۔
وییو بلینک کی مالکن کا کہنا تھا کہ ان کے کلینک پر آنے والوں میں 30 فیصد تک کمی آئی اور سنگلز ڈے یا 11/11 سیل ان کسٹمرز کے لیے تھی جو یہ سرجری تو کروانا چاہتے تھے لیکن کورونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والے معاشی مسائل کی وجہ سے ایسا نہیں کر پا رہے تھے۔
'معاشی بحران کی وجہ سے ہمارے کچھ مریض جنہوں نے پہلے سے بکنگ کروا لی تھی، انہیں اپنے آپریشن ملتوی کروانے پڑے کیونکہ وہ اس کے لیے ادائیگی نہیں کر پا رہے تھے۔ یہ (سیل) ان کے لیے ایک تحفے جیسی ہے۔'