امریکہ:ٹک ٹاک پر پابندی،عمل درآمد موخر
عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
امریکی حکومت نے ویڈیو شیئرنگ ایب ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے پر عمل درآمد موخر کر دیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق وہ ایک امریکی عدالت کی جانب سے ٹک ٹاک کے حق میں دیے گئے فیصلے کی پاسداری کریں گے۔
فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے حکام مقبول ایپ پر پابندی لگانے کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں۔
ان کا الزام ہے کہ ٹک ٹاک کا اپنی ملکیتی چینی کمپنی ’بائیٹ ڈانس‘ کے ذریعے چینی حکام سے تعلق ہے اور اس طرح ٹک ٹاک صارفین کا ڈیٹا چین حاصل کر سکتا ہے۔
ٹک ٹاک جس کی امریکہ میں 10 کروڑ سے زائد صارفین ہیں کو فیڈرل کامرس ڈیپارٹمنٹ کے اس اعلان سے مہلت ملی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی جج کے حکم کے بعد ایپ پر پابندی کے فیصلے پر عمل درآمد موخر کیا جارہا ہے۔
امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ عدالتی فیصلے کی پاسداری کر رہا ہے اور پابندی کے فیصلے پر عمل در آمد مزید عدالتی حکم تک نہیں گا۔
مذکورہ عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کو پابندی سے بچنے کے لیے امریکی ملکیتی کمپنی بننا ہوگا جس کے شیئرز امریکی سرمایہ کاروں کے پاس ہو۔
ٹک ٹاک کا کامرس ڈیپارٹمنٹ کے اعلامیے پر کہنا ہے کہ ’ہمیں اس ایشو کے حل کی امید ہے جس میں امریکہ کی سکیورٹی خدشات کو دور کیا جاسکے اگرچہ ہم ان خدشات سے اتفاق نہیں رکھتے۔‘
’بائیٹ ڈانس‘ اور ٹک ٹاک نے آئی ٹی فرم ’اوریکل‘ اور ریٹیلر چین ’وال مارٹ‘ کے ساتھ مل کر ایک نئی کمپنی قائم کرنے کی تجویز دی ہے جس میں اوریکل ٹیکنالوجی پارٹنر اور وال مارٹ بزنس پارٹنر ہوں گے۔ تاہم اس ڈیل پر ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔