گلگت بلتستان انتخابات کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج سامنے آنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے ان نتائج کومسترد کر دیا ہے۔
گلگت میں پیپلز پارٹی نے ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر دھرنا دے دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری احتجاجی دھرنے میں شریک ہوئے اور دھرنے کے شرکا سے کہا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی تو 12 سیٹیں جیت رہی تھی تو یہ اچانک کہاں سے ووٹ پر ڈاکا پڑ گیا۔ گلگت بلتستان کے عوام الیکشن متنازع بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ آپ کا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے۔ جی بی کے عوام الیکشن پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔ آپ کے ووٹ کا تحفظ الیکشن کمیشن کا کام تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
گلگت انتخابات: تحریک انصاف نو نشستوں پر کامیابNode ID: 518106
-
گلگت بلتستان کے انتخابات اور نتائجNode ID: 518116
-
گلگت بلتستان: حکومت بنانے کے لیے تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوطNode ID: 518151
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’بیلٹ باکسز کی چوری کی گئی۔ آپ کے حقوق پر سودے بازی نہیں کر سکتا۔ آپ کی جدوجہد میں ساتھ کھڑا ہوں۔ جگہ جگہ احتجاج ہوگا۔ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے خلاف تقریر کرتے ہیں۔‘
مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے بھی گلگت میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
انھوں نے کہا کہ ’گلگت بلتستان الیکشن کو ہائی جیک کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے ذریعے پولیٹیکل انجینئرنگ کی گئی۔ الیکشن میں مصنوعی حکومت کو ملوث کیا گیا۔ ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے ہمارے امیدواروں کو توڑا گیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’بڑی تعداد میں آزاد امیدواروں کے جیتنے کا مطلب یہ ہے کہ عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کردیا۔ آزاد امیدوار پی ٹی آئی کو ہرا کر جیتے ہیں۔ اگرانہیں تحریک انصاف کوجتوانا ہوتا تو پی ٹی آئی کو ہی ووٹ دیتے۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی گلگت بلتستان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے ٹویٹ کیا۔
انھوں نے لکھا کہ ’ پوری ریاستی طاقت، حکومتی اداروں، سرکاری مشینری کا زور زبردستی اور جبر کے ہتھکنڈوں سے وفاداریاں تبدیل کرانے اور بدترین دھاندلی کے باوجود سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کرنا شرمناک شکست ہے۔ ہارنے والوں کو ’لوٹا پارٹی‘ سے دگنی سیٹوں کا ملنا کٹھ پتلی پر عوام کا عدم اعتماد ہے۔‘
پوری ریاستی طاقت، حکومتی اداروں، سرکاری مشینری کا زور زبردستی اور جبر کے ہتھکنڈوں سے وفاداریاں تبدیل کرانے اور بدترین دھاندلی کے باوجود سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کرنا شرمناک شکست ہے۔ ہارنے والوں کو "لوٹا پارٹی" سے دگنی سیٹوں کا ملنا کٹھ پتلی پر عوام کا عدم اعتماد ہے۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) November 16, 2020