پاکستان کی وفاقی حکومت نے کفایت شعاری کی اپنی پالیسی میں نرمی برتتے ہوئے سرکاری اجلاسوں میں ہلکی پھلکی تواضع کی اجازت دے دی ہے۔
وزارت خزانے کے مطابق کسی بھی سرکاری اجلاس میں 50 روپے فی کس چائے پانی پر خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔
مزید پڑھیں
-
کفایت شعاری ،وزیر اعظم ہاوس کے اخراجات میں کروڑں کی کمیNode ID: 344291
-
’سرکاری ادارے پٹرول کفایت شعاری سے استعمال کریں‘Node ID: 493786
-
سعودی عرب کفایت شعاری کے دور میں داخل نہیں ہو رہا: وزیر خزانہNode ID: 494021
اردو نیوز کو دستیاب وزارت خزانہ کے ایک مراسلے کے مطابق اب حکومت نے سرکاری اجلاسوں میں محدود ریفریشمنٹ کی اجازت دے دی ہے۔
وزارت خزانہ کے چیف اکاؤنٹس آفیسر کی جانب سے وزارتوں کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اجلاسوں میں ہلکی پھلکی ریفریشمنٹ یعنی خاطر تواضع کی اجازت تو دی گئی ہے لیکن اس مد میں فی کس صرف 50 روپے ہی خرچ کیے جا سکتے ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ یہ رقم خرچ کرنے کا ایک طریقہ کار بھی واضع کیا گیا ہے جس پر عمل در آمد کیے بغیر یہ رقم متعلقہ وزارت کو مل نہیں سکے گی۔
کسی بھی اجلاس میں جن افراد کو چائے پانی پیش کیا جائے گا ان کی حاضری شیٹ جس میں ان کا نام اور عہدہ بھی لکھا ہوگا وہ اجلاس کی صدارت کرنے والے وزیر یا افسر سے تصدیق کے بعد ہی اکاؤنٹنٹ جنرل کو بھیجی جا سکے گی۔
اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ کسی بھی اجلاس میں چائے پانی پیش کرنے سے پہلے اپنی وزات کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر یعنی وفاقی سیکرٹری سے اجازت لینا لازمی ہوگی۔
اس مد میں 50 روپے فی کس سے زائد خرچ ہونے والی رقم کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔

پچاس روپے میں کیا ملے گا؟
کچھ عرصہ قبل سرکاری اجلاسوں میں شرکا کو پانی کی ایک بوتل، چائے، بسکٹ اور سینڈوچ پیش کیا جاتا تھا۔ گذشتہ دور حکومت میں کفایت شعاری کے نام پر اس ریفریشمنٹ سے سینڈوچ کم کر دیا گیا۔ موجودہ حکومت نے یہ سلسلہ مکمل طور پر ختم کیا تو اس سے کچھ مسائل بھی سامنے آئے۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اکثر وزرا، کمیٹی چیئرمین یا کچھ سیکریٹریز صاحبان تو اپنی جیب سے کچھ خاطر تواضع کر دیتے تھے۔ اگرچہ اس پالیسی کی حمایت کی جانی چاہیے لیکن مقامی کلچر کے مطابق مہمانوں کی تواضع تو دور پانی تک پیش نہ کرنا ذرا شرمندگی کا باعث بن جاتا تھا۔‘
ان کے مطابق ’اب اگر پچاس روپے تک خرچ کرنے کی اجازت مل گئی ہے تو کہا جا سکتا ہے کہ ایک بوتل پانی اور ایک کپ چائے پیش کی جا سکے گی۔ یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا جس کی بالآخر اجازت مل گئی ہے۔‘

کفایت شعاری مہم کیا تھی؟
پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنی تشکیل کے بعد ہی کفایت شعاری مہم شروع کی تھی۔ اس مہم کے تحت سرکاری دفاتر میں اخراجات میں کمی لانے کا اعلان کیا تھا۔
کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت ہی وزراء اور سرکاری افسران کو دفاتر میں آنے والے مہمانوں کی خاطر تواضع کے نام پر ملنے والا الاؤنس ختم کیا گیا اور اجلاسوں میں بھی سرکاری خرچ پر کھانے پینے پر پابندی عائد کر دی گئی۔
وزیر اعظم ہاؤس سمیت، وزارت مواصلات، قومی اسمبلی اور دیگر اداروں کی گاڑیوں کی نیلامی کی گئی بلکہ وزیر اعظم ہاؤس میں سابق وزیر اعظم کے گھر میں استعمال ہونے والے دودھ کے لیے رکھی گئی بھینسیں تک نیلام کر دی گئیں۔
