Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کفایت شعاری کے دور میں داخل نہیں ہو رہا: وزیر خزانہ

وزارت خزانہ معیشت کی ضرورتوں کا ہر پہلو سے جائزہ لے رہی ہے۔(فوٹو عاجل)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے بدھ کو نئے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس سے نمٹنے کی حکمت عملی کے حوالے سے گردش کرنے والے کئی اہم سوالات کے جواب دیے ہیں۔
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ ہے کہ کورونا وائرس اور تیل کی قیمتوں کی کمی سے سعودی عرب ’کفایت شعاری کے نئے دور‘ میں داخل نہیں ہوگا۔ 
بلومبرگ کے آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ’سعودی عرب کفایت  شعاری کے دور میں داخل نہیں ہو رہا۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کا شدید اثر ہوا ہے، اور سعودی عرب اس سے مبرا نہیں ہے۔ ہم تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔‘ وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ حکومت نے اخراجات کم نہیں کیے اور گذشتہ سال جاری کیے گئے بجٹ کو مستحکم رکھا جائے گا۔ لیکن کچھ فنڈز طبی شعبے کو منتقل کیے جا سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس نکتہ نظر سے ہم کفایت شعاری کے اقدامات نہیں کر رہے۔‘
عاجل ویب سائٹ کے مطابق الجدعان  نے بتایا کہ’ وزارت خزانہ سعودی معیشت کی ضرورتوں کا ہر پہلو سے جائزہ لے رہی ہے۔ وبا سے پیدا شدہ  مسائل سے نکلنے کے لیے مطلوبہ تعاون دیا جائے گا‘۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ’ سعودی عرب میں انکم ٹیکس لگانے کا فی الوقت کوئی ارادہ نہیں ۔اس کی تیاری میں خاصا وقت لگتا ہے۔ فی الوقت انکم ٹیکس کی کوئی سکیم نہیں ہے تاہم کچھ بھی بعید از امکان نہیں ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جولائی 2020 کے اعداد وشمار اقتصادی بہتری کی خوشخبری دے رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ خطرہ ٹل گیا۔ ابھی تک منظر نامہ صاف نہیں ہے‘۔
الجدعان نے کہا کہ سعودی معیشت میں کساد بازاری کی رفتار 6.8 فیصد سے یقینا کم ہوگی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مقامی سیاحت کی شروعات سے جولائی کے دوران سعودی عرب میں سیاحت میں اضافہ ہوا ہے۔
الجدعان نے بتایا کہ ’دسمبر کے حوالے سے بجٹ میں اخراجات کی بابت جو کچھ کہا گیا ہے وہ سال رواں کے آخر تک تبدیل نہیں ہوگا۔ اس کا قوی امکان ہے البتہ بعض سرکاری اداروں کی ازسر نو نجکاری ہوگی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نےاس سال اندرون ملک سے طے شدہ پروگرام سے کہیں زیادہ قرضے لیے ہیں۔

شیئر: