بحرین اور اسرائیل کے درمیان ای ویزہ سسٹم
اکتوبر میں بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
بحرین اور اسرائیل نے سفارتخانے کھولنے، ای ویزا سسٹم شروع کرنے اور جلد پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے بدھ کو کہا ہے کہ ’بحرین اور اسرائیل ای ویزا سسٹم پر عمل کریں گے۔ دونوں ملکو ں کے شہری یکم دسمبر سے ای ویزا سسٹم حاصل کرکے ایک دوسرے کے ہاں آزادانہ طریقے سے سفر کر سکیں گے‘۔
بحرین کے خبر رساں ادارے کے مطابق بحرینی وزیر خاجہ نے بدھ کو تل ابیب میں امریکی وزیر خارجہ پومپیو اور اسرائیلی وزیراعظم کے ہمراہ دمشترکہ پریس کانفرنس کی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ’ ہم امن کا پل تعمیر کر رہے ہیں۔ اس سے مستقبل میں بہت سے لوگ گزریں گے‘۔
امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ ’حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے ایران کو یہ پیغام دے رہے کہ وہ جلد زیادہ الگ تھلگ ہو جائے گا‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ’ یہ معاہدے خطے کی معیشت کو آگے لے جائیں گے‘۔
یاد رہے کہ امارات نے ستمبر میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا۔ بحرین نے بھی امن معاہدے کی حمایت کے اعلامیے پر دستخط کیے جبکہ سوڈان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور عداوات کی صورتحال ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سے قبل عبداللطیف الزیانی نے بتایا کہ’ انہوں نے اسرائیل میں سفارتحانہ کھونے کی درخواست دی کی ا ور منامہ میں اسرائیلی سفارتخانہ کھولنے کی درخواست منطور کرلی۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے دورہ بحرین کی دعوت قبول کرلی ہے وہ آئندہ ماہ مانامہ آئیں گے‘۔
واضح رہے کہ بحرین نے اپنا پہلا سرکاری وفد بدھ کو اسرائیل روانہ کیا ہے۔ حال ہی میں دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات استوار ہوئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی کی سربراہی کے ساتھ وفد کی پرواز جی ایف 972 کے ذریعے تل ابیب پہنچا ہے۔972 اسرائیلی ٹیلی فون کا کنٹری کوڈ بھی ہے۔
یہ تل ابیب کے لیے گلف ایئر کی پہلی کمرشل پرواز تھی۔
بحرینی وزیرخارجہ عبداللطیف الزیانی یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو اور امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیو سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل الون اوشپز نے اسرائیلی آرمی ریڈیو کو بتایا کہ حکام منامہ میں دستخط شدہ مفاہمتی یادداشت پر کام کریں گے۔
دورے کے دوران حکام فضائی سفر، ویزہ دینے اور سفارت خانوں کو کھلنے پر دونوں ممالک کے حکام بات چیت کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اوی برکوٹز بھی اس پرواز میں موجود تھے۔
گذشتہ ستمبر سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی ثالثی سے اسرائیل، بحرین، متحدہ عرب امارات اور سوڈان کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔
اس تبدیلی سے فلسطینیوں نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا، جو علاقائی تعلقات کی بحالی سے پہلے آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ مزید ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے متعلق سوچ رہے ہیں تاہم نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے اور ایران سے متعلق نئی انتظامیہ کی پالیسی قائم کرنے سے پہلے اس سلسلے میں مزید پیشرفت کا امکان نظر نہیں آ رہا۔