امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو مغربی کنارے میں گولان کی پہاڑیوں کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ امریکی سفارت کار بن گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اس علاقے میں بننے والی مصنوعات کو ’میڈ ان اسرائیل‘ قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ دونوں اقدامات ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسرائیلی آبادکاری کو تسلیم کیے جانے کے عکاس ہیں جبکہ فلسطینی اور بیشتر بین الاقوامی برادری اس کو عالمی قانون کی خلاف اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
مائیک پومپیو پاکستان پہنچ گئےNode ID: 308091
-
پومپیو کے دورہ بغداد پر عراق میں نوک جھونکNode ID: 373366
-
سوڈان اور اسرائیل تعلقات معمول پر لانے کے لیے متفقNode ID: 513091
پومپیو نے اس امر کا اعلان بھی کیا کہ امریکہ فلسطینیوں کی اسرائیل بائیکاٹ مہم کو یہودی مخالف مہم سمجھے گا اور حکومت سے فنڈز حاصل کرنے والے کسی بھی گروپ کو اس میں شریک ہونے سے روکا جائے گا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کون سے گروپ اس سے متاثر ہوں گے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کا دورہ کسی بھی اعلٰی امریکی سفارت کار کا پہلا دورہ ہے جس پر فلسطینیوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مائیک پومپیو اسرائیل کے پرجوش حامی رہے ہیں اور فلسطینیوں کی حامی تنظیم بی ڈی ایس کی تحریک کو ’کینسر‘ قرار دے چکے ہیں جسے واشنگٹن بھی اسرائیل مخالف قرار دے چکا ہے۔
قریبی اتحادی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مائیک پومپیو نے اعلان کیا تھا کہ آج مجھے گولڈن ہائیٹس جانے کا موقع ملے گا جس کو اسرائیل نے 1967 میں شام کے ساتھ چھ روزہ جنگ کے بعد حاصل کیا تھا۔
پچھلے سال ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیلی خود مختاری کو گولان میں تسلیم کرنے کا متنازع فیصلہ کیا جسے پومپیو نے ’سادہ طور پر ایک تاریخی حقیقت کو تسلیم کرنا‘ قرار دیا۔
پومپیو نے ایک مضبوط اسرائیل نواز پالیسی کا اعلان بھی کیا۔

پومپیو نے نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’ہم ایسی تنظیموں کی نشاندہی کے لیے اقدامات کریں گے جو بی ڈی ایس سے رابطہ رکھتی ہیں اور ایسے گروپس کے لیے امریکی حمایت بھی واپس لیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان تمام اقوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں جو بی ڈی ایس کی تحریک کو ایک کینسر سمجھتی ہیں جو کہ وہ ہے۔
اسرائیل، بی ڈی ایس کو ایک سنجیدہ خطرے کے طور پر دیکھتا ہے اور 2017 میں ایسا قانون بھی پاس کیا جس کی مدد سے بی ڈی ایس سے رابطہ رکھنے والے غیرملکیوں پر اسرائیل پابندی لگا سکتا ہے۔
تنظیم کے کارکن اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور اس کا موازنہ معاشی تنہائی کے اس ہتھکنڈے سے کرتے ہیں جو جنوبی افریفہ میں نسلی امتیاز کے لیے کیا گیا تھا۔
پومپیو جو اب تک جو بائیڈن کی فتح کو تسلیم کرنے سے انکار میں صدر ٹرمپ کے حامی ہیں اب اس سوچ میں ہیں کہ عہدے کے دوران اپنے یورپ اور مشرق وسطیٰ کے دوروں میں وہ کیا کر سکتے ہیں۔
