Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خشک میوہ جات کی کتنی مقدار لینی چاہیے؟

تحقیق کے مطابق اناج کھانے سے انسان وزن کو ایک جگہ پر برقرار رکھنے میں کامیاب ہوسکتا ہے (فوٹو: سیدیتی)
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کے لیے خشک میوہ جات، اناج، گندم ،گری والے میوے، سبزیاں اور پھل انتہائی مفید ہیں۔
ماہر خوراک جمانہ الدباغ کے مطابق شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والے غذا سے متعلقہ سروے میں اس بات پر عالمی ادارہ صحت نے زور دیا ہے کہ ہر شخص کو یومیہ 25 سے 29 گرام میوے کھانے چاہیے اس سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے، اسی طرح ہر طرح کی بیماریاں لگنے سے بھی انسان محفوظ رہتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارے نے  یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر 30 گرام تک مقدار ہو تو صحت کے لیے مزید فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اناج کھانے سے انسان وزن کو ایک جگہ پر برقرار رکھنے میں کامیاب ہوسکتا ہے اس کے ساتھ اس کا نظام انہضام  بھی بہتر رہے گا۔
امپیریل کالج لندن کے پروفیسر گیری فراسٹ نے میڈیکل جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ غذائی ریشہ اور اناج صحت کی بہت سی حالتوں کا کلیدی جزو ہیں اور انہیں صحت عامہ کے لیے لازمی جز بنانا چاہیے۔‘ تاہم ایک اندازے کے مطابق ہم اناج کی روزانہ تجویز کردہ مقدار کی چوتھائی سے بھی کم کھاتے ہیں۔

مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں میوہ جات سے متعلق سروے

اس میں شک نہیں ہے کہ صحت کی حفاطت کے لیے میوہ جات کی بڑی اہمیت ہے۔ لیکن یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے علاقوں میں اس کی روزانہ کتنی مقدار کھانی چاہیے۔
ہر 10 میں سے 8 اشخاص اس کی اہمیت سے واقف ہیں البتہ 86 فیصد اس بات سے ناواقف ہیں کہ اس کی کتنی مقدار کھانی چاہیے۔ اس کے باوجود 50 فیصد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس کی مکمل مقدار لیتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب  میں ہونے والے سروے میں جو 2000 افراد پر مشتمل تھا، کے مطابق لوگوں کی میوہ جات کی مقدار سے عدم واقفیت کی وجہ ان کا کھانوں کی انواع سے متعلق عدم واقفیت ہے۔ یہ سروے گلوبل اناج  شراکت دار کی جانب سے کیا گیا تھا۔

زیادہ افراد کو معلوم نہیں کہ روزانہ کتنی مقدار میں خشک میوہ جات کھانی چاہیے (فوٹو: فری پک)

سروے میں بتایا گیا کہ  ہر چار میں سے ایک شخص ایسے اناج کے متعلق نہیں جانتا جو غذا سے  بھرپور ہوتے ہیں۔ اسی طرح ہر چوتھا یہ شخص سمجھتا ہے کہ گری دار میوے ان کے لیے مکمل غذائی خوراک ہے اسی طرح روٹی کے بارے میں بھی ان کا یہی خیال ہے۔
اس تحقیق میں پتا چلا ہے کہ بہت سارے لوگ اہم حقائق سے واقف ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے 64 فیصد اور سعودی عرب کے 53 فیصد یقین رکھتے ہیں کہ  پیداوار میں ریشہ اور میوہ جات  نظام انہضام کےلیے فائدہ مند ہوتے ہیں، لیکن ان کے زیادہ تر  فوائد  نامعلوم ہیں۔
ان میں سے صرف آدھے افراد نے بتایا کہ یہ دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے، اور ایک چوتھائی سے بھی کم جانتے تھے کہ اس سے ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ان میں سے آدھے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں یقین ہے کہ لوگ کافی اناج نہیں کھا رہے ہیں۔ کیونکہ وہ اس کے صحت سے متعلق فوائد سے واقف نہیں ہیں۔

ہم اپنی روزمرہ کی غذا میں مزید اناج کیسے شامل کرسکتے ہیں؟

اگر آپ میوہ جات اپنی خوراک میں شامل کر لیتے ہیں تو یہ نا صرف آپ کی غذا کو مکمل کریں گے بلکہ آپ اس سے لطف اندوز بھی ہوں گے۔
سفید روٹی کی بجائے مکمل غذا والی روٹی کھائیں۔ سفید چاولوں کی بجائے باسمتی چاول غذا میں شامل کریں۔
غذا میں پستے کی مقدار کو بڑھائیں۔ مکمل پسا ہوا آٹا استعمال کریں۔

صحت مند غذا کھانے سے انسان بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے (فوٹو: فری پک)

اپنے بچوں کو کھانے کی قسموں سے آگاہی دینی چاہیے۔ مختلف غذائیں کھانی چاہیے۔ جیسے لوبیا اور دیگر میوہ جات وغیرہ۔
ناشتے میں مکمل غذائی اناج والی اشیا استعمال کرنی چاہیے۔
کیا بھورا کھانا مکمل اناج کے ساتھ بنایا جاتا ہے؟
اس سے پہلے کہ ہم اناج سے بنے کھانوں کو خریدیں، ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ کچھ ’براؤن‘ کھانے بالکل اناج نہیں ہوتے ہیں۔ اس کا بھورا رنگ اضافی اجزا جیسے کیریمل کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ لہذا، جب آپ کثیر اناج،  اعلیٰ فائبر، سو فیصد گندم جیسی تفصیل دیکھتے ہیں تو اس کا لازمی طور پر مطلب یہ نہیں ہے کہ کھانوں کو پوری طرح سے اناج سے بنایا گیا ہے۔
لہذا ہمیں پروڈکٹ کے اجزا کو پڑھنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ لفظ ’مکمل‘ شامل ہے۔

اپنے بچوں کو کھانے کی قسموں سے آگاہی دینی چاہیے (فوٹو: فری پک)

چاول یا پاستا، روٹی اور اناج کے ساتھ تیار کردہ کچھ کھانے کی اشیا ہیں۔ اگر پروڈکٹ کو پورے اناج سے بنایا گیا ہے، تو ہمیں مطلوبہ پروڈکٹ ملے گی۔ اور اگر اناج اجزا کی فہرست میں سرفہرست ہیں، تو پھر ان میں اناج کے زیادہ  ہونے کا امکان زیادہ ہے۔ اگر آپ بیکری سے تازہ روٹی خرید رہے ہیں تو اس میں کوئی لیبل نہیں ہوسکتا ہے، لہذا بیکر بیچنے والے سے پوری اناج کی روٹی کے بارے میں پوچھنا بہتر ہے۔

شیئر: