Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرون سے بم حملے، طالبان کا نیا ہتھیار

’طالبان نے افغان فورسز کے ساتھ لڑنے کے لیے نئے طریقے کا سہارا لیا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان نے حال ہی میں سکیورٹی فورسز پر بم پھینکنے کے لیے چھوٹے ڈرونز کا استعمال کیا ہے۔
عرب نیوز نے فرانسیسی خبر رساں ایجسنی اے ایف پی کے حوالے سے لکھا ہے کہ طالبان نے افغان فورسز کے ساتھ لڑنے کے لیے نئے طریقے کا سہارا لیا ہے۔
افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کے سربراہ احمد ضیا کا کہنا ہے کہ ’طالبان جو ڈرونز استعمال کر رہے ہیں وہ مارکیٹ میں موجود ہیں۔ یہ دراصل کیمرہ ڈرون ہیں جن پر بم لگائے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایس ان ڈرونز کی درآمد کو بند کرنا چاہتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اکتوبر میں رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ طالبان نے افغان صوبے قندوز میں گورنر ہاؤس پر ڈرون سے بم حملہ کیا تھا۔
این ڈی ایس کے سربراہ نے اس رپورٹ کی تصدیق تو نہیں کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے قندوز اور پکتیا صوبے میں ڈرونز استعمال کیے۔
اگرچہ طالبان کے لیے حملے کرنے کی یہ نئی تکنیک ہے لیکن داعش نے 2016 میں عراق اور شام میں حملوں کے لیے کھلونا جہازوں اور ڈرونز کا استعمال کیا تھا۔
افغانستان میں داعش کی زیادہ تعداد نہیں ہے لیکن انہوں نے کئی برسوں سے امریکہ اور افغان فورسز کی جانب سے ان کو ختم کرنے کی کوششوں کے خلاف مزاحمت دکھائی ہے۔

داعش نے حالیہ چند ہفتوں میں کابل میں تین حملے کیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

احمد ضیا نے کہا کہ ’ہم نے ان (داعش) کی قیادت کو ختم کر دیا ہے لیکن اس میں شامل نوجوان اب تک سرگرم ہیں۔‘
داعش نے حالیہ چند ہفتوں میں کابل میں تین حملے کیے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں، ان حملوں میں سنیچر کو ہونے والے راکٹ حملے بھی شامل ہیں۔
طالبان اور واشنگٹن نے فروری میں معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تمام غیر ملکی فوجی مئی 2021 تک افغان سر زمین چھوڑ دیں گے۔
طالبان نے کہا تھا کہ افغانستان میں سرگرم القاعدہ اور داعش کو کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

شیئر: