وزیراعظم عمران خان کو بلوچستان کے دورہ کے موقع پر ٹھنڈی مشروبات اور اچھے معیار کی پلیٹوں میں کھانا کیوں پیش نہیں کیا گیا؟
چیف سیکرٹری بلوچستان نے وزیراعظم کے دورہ تربت کے موقع پر انتظامات میں کوتاہیاں برتنے پر کمشنر مکران ڈویژن سمیت کئی افسران سے وضاحت طلب کر لی۔
چیف سیکرٹری دفترکی جانب سے آڈیٹوریم میں چیف سیکرٹری کی نشست کونے میں رکھنے، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی پولیس کی جانب سے وزیراعظم کے قریب جانے کی کوشش پر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے 13 نومبر کو وفاقی وزرا، گورنر بلوچستان، پنجاب اور بلوچستان کے وزرا اعلیٰ کے ہمراہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز تربت کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے قبائلی عمائدین اور تربت یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کے علاوہ جنوبی بلوچستان کے لیے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان بھی کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
'بلوچستان ایئرایمبولینس کی لگژری کا متحمل ہوسکتا ہے؟'Node ID: 489016
-
’جنوبی بلوچستان‘ پیکیج میں کیا ہے؟Node ID: 508396
-
’دیکھنا ہوگا اپوزیشن تھریٹ الرٹ کو کیسے لیتی ہے‘Node ID: 512876
چیف سیکرٹری بلوچستان کے دفتر کی جانب سے دورے کے ایک ہفتے بعد 20 نومبر کو کمشنر مکران ڈویژن سمیت دورے کے انتظامات کے پابند کئی دوسرے متعلقہ افسران کو دورے کے موقع پر کوتاہیوں سے متعلق تحریری طور پر وضاحت طلب کی کی گئی ہے۔
اردو نیوز کو موصول ہونے والے سرکاری مراسلے کے مطابق چیف سیکرٹری نے ایڈیشنل سیکرٹری (مانیٹرنگ اینڈ امپلی مینٹیشن ) کے ذریعے کمشنر مکران ڈویژن سے سات دن کے اندر انتظامات میں کوتاہیوں پر تحریری پر جواب جمع کرانے کا کہا ہے۔
مراسلے میں کمشنر مکران ڈویژن کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’آپ اس بات کے ذمہ دار تھے کہ چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے دی گئی تفصیلی ہدایات پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بناتے مگر انتظامات میں دس سے زائد امور میں کوتاہیاں کی گئیں۔‘
چیف سیکرٹری کے دفتر نے شکایت کی ہے کہ ’دورہ تربت میں وزیراعظم اور دیگر مہمانوں کو دوپہرکا کھانا جن پلیٹوں میں پیش کیا گیا وہ کم معیار کے تھے حالانکہ اس بارے میں واضح ہدایات دی گئی تھیں۔ جبکہ وزیراعظم اور دیگر مہمانوں کو پیش کی گئی پیپسی، کوک اور دیگر مشروبات بھی مناسب طور پر ٹھنڈی نہیں تھیں۔‘
واش روم اور صفائی کی صورتحال پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ راستے اور رواش رومز گندے تھے۔
وزیراعظم کو بریفنگ دینے کے لیے پریزینٹیشن روم میں کوئی متبادل لیپ ٹاپ اور یا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر موجود نہیں تھا اور کوئی قابل لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر آپریٹر بھی دستیاب نہیں تھا جو سسٹم میں آنے والی پیچیدگیوں کو سنبھال سکتا۔
آڈیٹوریم میں جہاں وزیراعظم نے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی چیف سیکرٹری کے لیے کوئی کرسی مختص نہیں تھی۔ چیف سیکرٹری کو بالکل کونے میں بیٹھنا پڑا۔ اسی طرح دیگر انتظامی سیکرٹریز کیلئے بھی کرسیاں مارک نہیں کی گئی تھیں ۔
Wow this is real viceroy https://t.co/WUZ2oYvhPo
— Akhtar Mengal (@sakhtarmengal) November 24, 2020