Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم ملتان جلسہ: ’پکڑ دھکڑ‘ میں تحریک انصاف کا کارکن گرفتار

پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکن کو پی ڈی ایم کا رکن سمجھتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی رکن سبین گل خان نے ایک دلچسپ تحریک التوا جمع کروائی ہے جس کے مطابق حکومتی کارکن کو پی ڈی ایم کا رکن سمجھتے ہوئے پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک میں پولیس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب کے تحریک انصاف یوتھ ونگ کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر کو پی ڈی ایم کا کارکن سمجھ کر گھر سے اٹھا لیا۔ 
تحریک التوا کے متن کے مطابق ’28 نومبر کو رات ساڑھے گیارہ بجے تحریک انصاف یوتھ ونگ جنوبی پنجاب کے ڈپٹی کوارڈینیٹر حامد رفیق کو حافظ والا میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا ہے۔ الزام یہ لگایا کہ انہوں نے پی ڈی ایم کے ملتان جلسے میں شرکت کرنی ہے۔‘
تحریک التوا میں وضاحت پیش کی گئی ہے کہ حامد رفیق پاکستان تحریک انصاف کے ورکر ہیں اور ان کا پی ڈی ایم سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں۔
سبین گل خان نے الزام لگایا ہے کہ ’پی ٹی آئی کارکن پولیس کو بار بار وضاحتیں دیتا رہا لیکن پولیس نے ان کی ایک نہیں سنی، اور چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا اور پولیس اہکاروں نے پی ٹی آئی قیادت کو بھی گالیاں دیں جو کہ ناقابل بیان ہیں۔‘
خیال رہے کہ 30 نومبر کو ہونے والے ملتان جلسے سے پہلے اپوزیشن یہ الزام لگاتی رہی ہے کہ ان کے ورکروں کو پولیس ہراساں کرتی رہی ہے تاہم حکومت نے ان الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔
مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف اپنی سب سے بڑی اپوزیشن خود ہے، اس کو کسی باہر کی اپوزیشن کی ضرورت نہیں۔ یہ جو بھی کام کرتے ہیں وہ ان کو الٹ پڑ جاتا ہے اور اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ یہ نااہل ہیں اور انہیں حکومت کا ڈھنگ نہیں آتا۔‘

اپوزیشن نے پولیس پر سیاسی ورکروں کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ’ہم چیخ رہے تھے کہ ہمارے کارکنوں کو اٹھایا جا رہا ہے اور پورے پنجاب سے اٹھایا جا رہا ہے لیکن یہ ٹی وی پر آکے سفید جھوٹ بولتے تھے کہ ایسا کچھ نہیں ایک بھی کارکن نہیں اٹھایا، اور اب دیکھیں اس پکڑ دھکڑ میں اپنے کارکنوں کو بھی پکڑ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پولیس کو اندھے انتقام کے احکامات دیے گئے ہیں اور یہ سچ تحریک انصاف کے اپنے کارکن کی گرفتاری سے سامنے آ گیا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ 13 دسمبر کو ہونے والے لاہور جلسے کو بھی ناکام بنانے کے لیے حکومت ان کے کارکنوں کی گرفتاریاں کر رہی ہے اور انہیں ہراساں کر رہی ہے۔
تحریک انصاف کی رکن اسمبلی سبین گل خان نے اپنی تحریک التوا کے آخری حصے میں ان پولیس افسران اور اہلکاروں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے تحریک انصاف کے رکن کو حراست میں لیا ہے۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے کارکن کو پولیس نے تین دن حراست میں رکھنے کے بعد اور جلسہ گزرنے کے ایک روز بعد رہا کر دیا تھا جس کے بعد علاقے کی خاتون ایم پی اے نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر: