کورونا وائرس کی نئی قسم کے پیش نظر کینیڈا کے بعد انڈیا نے بھی برطانیہ سے آنے والی تمام پروازوں پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی شناخت کے بعد انڈیا نے 31 دسمبر تک برطانیہ سے آنے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
برطانیہ میں شناخت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم پہلے سے زیادہ موذی سمجھی جا رہی ہے۔
انڈیا کی وزارت ہوا بازی نے ٹویٹ کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ سے آنے والی تمام پروازیں منسوخ کرنے کا فیصلہ منگل کی رات 11 بج کر 59 سے نافذالعمل ہوگا۔
Considering the prevailing situation in UK. Govt. of India has decided that all flights originating from UK to India to be suspended till 31st December 2020 (23.59 hours).
— MoCA_GoI (@MoCA_GoI) December 21, 2020
اس سے قبل کینیڈا نے بھی برطانیہ سے پروازوں کے سلسلے کو 72 گھنٹوں کے لیے روک دینے کا اعلان کیا تھا۔
اے ایف پی نے کینیڈین حکام کے حوالے سے کہا کہ ’برطانیہ کے کچھ علاقوں میں کورونا وائرس کے نئی شکل کے بڑھتے کیسز کی تعداد کے مشاہدے کے بعد برطانیہ سے کینیڈا کے لیے تمام تجارتی اور نجی پروازوں کو 72 گھنٹوں کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
برطانیہ میں کورونا ویکسینیشن کا 90 سالہ خاتون مارگریٹ سے آغازNode ID: 523371
-
انڈیا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے متجاوزNode ID: 526046
دوسری جانب نیدر لینڈ نے برطانیہ سے آنے والے سامان بردار بحری جہازوں پر پابندی عائد نہیں کی لیکن مسافروں کو نیدر لینڈ میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
کورونا وائرس کی بدلتی شکل نے اس وبا کے خلاف عالمی جنگ کو خطرے میں ڈال لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کہ کورونا وائرس کی نئی بدلتی شکل کی وجہ سے طبیعت ویسے ہی خراب ہو جاتی ہے جیسے پہلے ہوتی تھی لیکن یہ 70 فیصد زیادہ تیزہ سے پھیل رہی ہے۔
اس کی شناخت برطانیہ، متعدد یورپی ممالک، آسٹریلیا اور افریقہ میں میں ہوئی، برطانوی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ یہ ’قابو سے باہر‘ تھا۔
یہ نیا خطرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ، برطانیہ اور چین میں کورونا وائرس کے انسداد کے لیے کئی ویکسین تیار ہوئیں۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36481/2020/000_8xj2tv.jpg)
ویکیسن کی تیاری سے یہ امید پیدا ہوگئی تھی کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کو شکست دیا جا سکتا ہے۔
برطانیہ میں سائنسدان کورونا وائرس کی اس نئی شکل کا مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا کہ آیا ویکسین کی مدد سے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کا حتمی نتیجہ آنے میں کم از کم دو ہفتے لگیں گے تاہم سائنسدان پر امید ہیں۔
برطانوی حکومت چیف سائنٹیفک مشیر پیٹرک ویلینس کا کہنا ہے کہ نئی قسم میں 23 مختلف جنیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، اس میں یہ وائرس انسانی خلیوں کو جکڑتا بھی ہے اور اس میں داخل بھی ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف ریڈنگ میں سیلولر مائیکرو بائیولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر سائمن کلارک کا کہنا ہے کہ اس نئی شکل نے ’سپائیک پروٹین‘ کو متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم ان تبدیلیوں کو دیکھیں جو اس نے سپائیک پروٹین میں کیں، جو ویکسین کا ہدف بھی ہے، تو پھر شاید یہ ویکسین کی تاثیر کو تبدیل کرنے کے لیے کافی نہیں۔‘
برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ نئی قسم ستمبر میں ایک مریض میں سامنے آئی۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36481/2020/000_8xh36w.jpg)
پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی سوسن ہاپکنز کا کہنا ہے کہ کہ کورونا وائرس کی یہ نئی شکل کینٹ میں سامنے آئی تھی جو کہ لندن اور اسیکس میں پھیلا، جبکہ اس کے بارے میں برطانوی حکومت کو 11 دسمبر کا اطلاع دی گئی۔
پبلک ہیتھ انگلینڈ نے حکومت کو دوبارہ اس کے بارے میں اطلاع گذشتہ جمعے کو دی۔
سوسن ہاپکنز کے مطابق کہ یہ وائرس انگلینڈ کے تمام علاقوں میں پایا گیا لیکن یہ کم تعداد میں تھا۔
انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کورونا وائرس کی نئی قسم 70 فیصد سے زیادہ منتقل ہو سکتا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36481/2020/000_8xf6pm.jpg)