پاکستان میں وکالت کے شعبے کا شمار ایسے کاموں میں ہوتا ہے جس کو اختیار کرنے کے بعد لوگ خود کو قانونی طور پر محفوظ تصور کرتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ سنہ 2007میں سابق فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے خلاف شروع ہونے والی ججز بحالی تحریک ہے۔
پاکستان میں مسلسل سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے کئی حلقے وکالت کے شعبے کو ایک پریشر گروپ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اور اس کی بڑی وجہ آئے دن نظر آنے والی وہ خبریں ہیں جن میں وکلا ماتحت عدلیہ کے ججوں یا پھر پولیس کے ساتھ تکرار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ملک کے چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے انیس دسمبر کو پنجاب بار کونسل میں اپنی تقریر میں بھی یہ جملہ کہا کہ ’وکیل مقدمہ ہارنے کے بعد ججوں سے لڑائی کی بجائے اپیل کا حق استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہوگا‘۔ اس بات سے ملک میں وکلا کے عدالتوں اور مختلف شعبہ جات میں اثر ورسوخ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی، وکلا پر دہشت گردی کا مقدمہNode ID: 447816
-
پی آئی سی کیس: ’بے قصور وکلا کے خلاف کارروائی نہ کی جائے‘Node ID: 448921
-
وزیراعظم کی وکلا کنونشن میں شرکت پر نوٹسNode ID: 510666