کیا ’درب زبیدہ‘ روڈ عالمی انسانی ورثے میں شامل کیا جائے گا؟
ڈاکٹر الشمری نے وزارت ثقافت سے مطالبہ کیا کہ وہ درب زبیدہ روڈ کو عالمی انسانی ورثے میں شامل کروائیں (فوٹو: ٹوئٹر)
ڈاکٹر ممدوح بن محمد الشمری نے وزارت ثقافت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’درب زبیدہ‘ روڈ کاعالمی انسانی ورثے کی لسٹ میں اندراج کیا جائے، کیونکہ یہ سعودی عرب کا مشہور تاریخی روڈ ہے، اس کی عالمی سطح پر بڑی اہمیت ہے۔
ڈاکٹر الشمری نے سبق اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ روڈ تاریخ اسلامی کے ایک اہم دور کی یاد دلاتا ہے، اس کے ذریعے حجاج کرام بغداد سے مکہ مکرمہ پہنچتے تھے، وہ اس پر آرام کرتے تھے انہیں پانی وغیرہ مہیا کیا جاتا تھا۔
’ضروری ہے کہ متعلقہ حکام، خاص طور پر سیاحت اور نوادرات اتھارٹی اس کی عالمی قدر کو دیکھتے ہوئے اس کی طرف خصوصی توجہ دیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ درب زبیدہ روڈ پر ایام حج میں ہر طرح کی ثقافتوں اور نسلوں کے لوگ آپس میں ملتے جلتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کی ثقافتوں سے واقف ہوتے، اسی طرح اس سے سامان تجارت کے قافلے گزرا کرتے تھے، اس پر اس وقت کی پرانی نشانیاں ابھی تک باقی ہیں۔
اس پر موجود مقامات اب بڑے بڑے سٹیشنوں اور مرکزی جگہوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ درب زبیدہ روڈ کا شمار ان تاریخی راستوں میں ہوتا ہے جنہیں حجاج کرام اور تاجر کئی صدیاں قبل استعمال کرتے تھے،اس کی لمبائی 1400 کلومیٹر ہے اوراس پر 60 اسلامی ثقافت کے مقامات ہیں، یہ رفحاء کے مقام الظفیری سے شروع ہوتا ہے حائل سے ہوتا مدینہ منورہ اور پھر مکہ تک پہنچتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ بغداد اور حرمین شریفین سمیت جزیرہ عرب کے کئی علاقوں کو آپس میں ملانے کا اہم ذریعہ تھا۔ ’عباسی خلفاء نے اس کا بڑا اہتمام کیا اور اس میں کئی سہولیات بنائیں، جیسے کنویں کھدوانا، پانی کے حوض بنانا، تالابوں اور ڈیموں کا قیام اور عازمین حج کی رہنمائی کے لئے لائٹ ٹاورز بنوائے۔ انہوں نے حجاج کرام کے لئے پانی کی فراہمی کے لئے مقدس مقامات میں آبپاشی نہروں کا ایک بہترین نظام ترتیب دیا، اور اس سڑک کو اس زمانے کے لحاظ سے جدید انداز سے بنوایا۔ یہ خلیفہ ہارون الرشید کی اہلیہ زبیدہ کے نام سے منسوب ‘درب زبیدہ‘ سے مشہور ہوئی، کیونکہ انہوں نے اس کے بنوانے میں خاصی دلچسپی لی تھی۔‘
اس سڑک کا منصوبہ ایک مختصر عملی اور ماہرانہ طور پربنایا گیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ سٹیشنز، مکانات اور ریسٹ ہاؤسز تعمیر کیے گئے تھے، راستے میں جہاں نشیبی علاقے تھے وہاں سخت پتھریلے پتھروں سے ہموار کیا گیا تھا، اس کے علاوہ بنیادی ضروری سہولیات مہیا کرنے نشانیاں اور لائٹ ہاؤس بھی بنائے گئے تھے جو مسافروں کی رہنمائی کے لئے راستے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس میں 27 مرکزی اسٹیشن بھی تھے۔
ڈاکٹر الشمری نے وزارت ثقافت سے مطالبہ کیا کہ وہ درب زبیدہ روڈ کو عالمی انسانی ورثے میں شامل کروائیں اس لیے کہ یہ روڈ ہزاروں سال سے انسانوں کے کام آتا رہا۔