آپ دلی سے باہر نکلیں تو لگتا ہے کہ کورونا وائرس کوئی تہوار ہے جسے بڑے زور شور سے منایا جارہا ہے۔ بچے ہوں یا بڑے سب یہاں وہاں گھومتے پھر رہے ہیں جیسے کورونا وائرس اگر کبھی آیا بھی تھا تو اب اپنے گھر کو لوٹ چکا ہے۔
لیکن نہ معلوم کیوں سکول اب بھی ویران پڑے ہیں۔ بس سکولوں کے علاوہ ہر جگہ رونق ہے۔ کچھ پرائیویٹ سکولوں نے بڑے بچوں کو کبھی کبھی سکول آنے کی اجازت دی ہے لیکن سیاحوں کی طرح، تھوڑی بہت دیر کے لیے آؤ، یار دوستوں سے ملو اور اگر کچھ سمجھنا ہو تو ٹیچر کے بھی درشن کر لو، لیکن ملک بھر میں غریب بچوں کے لیے تعلیم کا سلسلہ آٹھ ماہ سے تقریباً پوری طرح رکا ہوا ہے۔
اور یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ جب باقی سارے کام ہو رہے ہیں، فیکٹریاں کھلی ہوئی ہیں، دکانوں پر صبح سے شام تک خریداروں کی بھیڑ لگی رہتی ہے، بازاروں میں ایسا لگتا ہےکہ سامان مفت میں تقسیم کیا جا رہا ہو، اتنی ٹریفک ہے کہ جگہ جگہ سڑکیں جام رہتی ہیں تو پھر سکول کھولنے سے ہی کون سی قیامت آجائے گی؟
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے متجاوزNode ID: 526046