ٹریفک حادثے میں زخمی کارکن کے لیے ایک لاکھ ہزار درہم معاوضہ
راس الخیمہ کی ایک سول عدالت نے انشورنش کمپنی کو ان کے ایک ڈرائیور کی جانب سے ایک نجی کمپنی کے ملازم کو ٹکر مارنے کے جرم میں ایک لاکھ ہزار درہم معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے، جس کے نتیجے میں ملازم کے بائیں بازو میں فیکچراور کان پر زخم اور اسی طرح دیگر زخم بھی آئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق راس الخیمہ میں ایک نجی کمپنی کے ملازم نے انشورنش پالیسی سے منظور شدہ ایک ایشین ڈرائیور کے خلاف ٹریفک حادثے کی شکایت کی۔اس حادثے میں کارکن کو جسم پر شدید چوٹیں آئی تھیں ، اس کے بائیں بازو میں فیکچر ، کان پر زخم اور کہنی پر گہری چوٹ جس کے بعد وہ حرکت نہیں کرسکتی تھی ۔
اس کے بعد کارکن کو صقر ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کا آپریشن ہوا اور وہ نودن تک ہسپتال میں زیرعلاج رہا۔
متاثرہ شخص نے سول عدالت کے سامنے مقدمہ دائر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ حادثے کا سبب بننے والے ڈرائیور اور انشورنش کمپنی کو اس حادثے کی ذمہ دار ہے۔کارکن نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ اسے اس کا معاوضہ دیا جائے جو اسے اس حادثے کے بعد مادی اور اخلاقی نقصان کا سامنا کرنا ہوا، اسی طرح وکیل کی فیس، عدالت کے اخراجات بھی اس میں شامل کیے جائیں۔
کارکن نے واضح کیا کہ اسےاس حادثے کی وجہ سے نفسیاتی ،اخلاقی اور مادی نقصان ہوا ہے۔اس نے علاج پر مال خرچ کیا ہے۔اسی طرح ابھی مزید علاج بھی چل رہا ہے۔اسی طرح وہ پانچ ماہ سے اپنی تنخواہ سے بھی محروم ہے جو 3200 درہم بنتی ہے۔اسی طرح اس کے علاوہ 16000 درہم خسارے کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔اس کے علاوہ اخلاقی نقصان جس کا کوئی ازالہ نہیں ہوسکتا۔
مدعا علیہ کے وکیل نے اس کیس کو خارج کرنے کی استدعاکی اور انشورنش کمپنی کے وکیل نے ایک دستاویز پیش کی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کیس کو قانون میں پیش کردہ طریقہ کار کے مطابق سنا جائے اس لیے کہ مدعی کے بائیں بازو میں فیکچر ہوا ہے جس کا معاوضہ 5000 درہم بنتا ہے۔
دریں اثنا عدالت نے دونوں مدعی علیہان کو ایک لاکھ ہزار درہم مدعی کے اخلاقی، نفسیاتی اور ادبی نقصان کے باعث معاوضہ دینے کا حکم دیا، اسی طرح انہیں وکیل کی فیس اور عدالتی اخراجات بھرنے کی بھی ہدایت کی۔