پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے سی سی پی او عمر شیخ کو تبدیل کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ غلام محمود ڈوگر کو بطور سی سی پی او لاہور تعینات کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس ستمبر میں سیالکوٹ لاہور موٹروے پر گجرپورہ کے قریب ایک خاتون کے ساتھ زیادتی اور ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے بعد خاتون کے حوالے سے ایک متنازع بیان دینے پر سابق سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو چار ماہ قبل تعینات کیا گیا تھا۔ جمعہ کو لاہور پولیس کے ترجمان نے انہیں عہدے سے ہٹانے کی تصدیق کی ہے۔
تبدیل ہونے والے سی سی پی او عمر شیخ ستمبر کے مہینے میں لاہور میں تعینات کیے گئے تھے۔ ان کی تعیناتی سیالکوٹ موٹروے پر خاتون کے ساتھ پیش آنے والے زیادتی کے واقعے کے بعد کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
-
خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات بڑھ رہے؟Node ID: 505606
-
’سب سے ایک ہی بار معافی مانگ لیتا ہوں‘Node ID: 507851
-
زیادتی کیس: ملزم عابد ملہی گرفتارNode ID: 510746
انہیں اس غرض سے لاہور پولیس کا سربراہ لگایا گیا تھا کہ وہ جرائم پر قابو پائیں گے تاہم ان کی تعیناتی کے ساتھ ہی ان کے کئی متنازع بیانات سامنے آنا شروع گئے۔
موٹروے زیادتی کیس کے حوالے سے بیان پر تنازع
ان کا پہلا متنازع بیان خواتین کے گھروں سے اپنے محرم کے بغیر نکلنے سے متعلق تھا، بعد میں انہوں نے اس بیان کی معافی بھی مانگی تھی۔
اپنے ان بیانات کے بعد عمر شیخ نے میڈیا کے ساتھ روابط ختم کر دیے تھے۔ تین ماہ بعد ہی ان کی کارکردگی سے متعلق سنجیدہ سوالات اٹھنا شروع ہو گئے تھے۔
انہوں نے اپنی تعیناتی کے دوران کئی جونیئر پولیس افسران کو گرفتار کروایا اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک انٹرویو میں عمر شیخ کی تعیناتی کی وجہ اپنے قریبی عزیز کی زمین پر قبضہ چھڑوانا بتائی تھی۔
لاہور پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’سابق سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی کارکردگی سے حکومت غیر مطمئن تھی۔ ان کی چار ماہ کی تعیناتی کے دوران جرائم کی شرح میں کمی نہ ہوئی بلکہ جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا۔‘
آئی جی پنجاب سے جھگڑا
اس کے علاوہ پولیس ڈسپلن ان کی اس تعیناتی سے خاصا متاثر نظر آیا۔ خیال رہے کہ ان کی تعیناتی کے بعد آئی جی پنجاب کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور بنیادی وجہ اس وقت کے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر اور سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے درمیان ایک اجلاس کے دوران ہونے والے جملوں کے تبادلے اور تلخ کلامی بتائی گئی تھی۔
![](/sites/default/files/pictures/January/36496/2021/_114375782_dd2ce425-c3d1-42e6-9cad-69ba2ad8a674.jpg)
اپنے عہدے سے ہٹائے جانے سے دو سے تین روز قبل عمر شیخ نے اپنی کارکردگی کی رپورٹ خود سے ہی جاری کی تھی۔ اس میں انہوں نے اپنے تین ماہ کی مدت کے دوران جرائم کے خلاف کیے جانے والے اقدامات اور جرائم کی شرح سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی تھی۔
تاہم ان کی اس رپورٹ کو پریس میں اس طرح سے پذیرائی نہیں مل سکی جس طرح کی وہ توقع کر رہے تھے۔ اسی دوران لاہور ہائی کورٹ میں ایک مقدمے میں بھی جرائم کے بڑھنے پر ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے۔
عمر شیخ نے عدالت سے اپنی کارکردگی جانچنے کے لیے کسی آزاد ذریعے سے سروے کروانے کی استدعا کی تھی تاہم ان کی یہ درخواست منظور نہیں ہوئی تھی۔
عمر شیخ کی تعیناتی کے ساتھ ہی لاہور ہائی کورٹ میں ان کی تعیناتی کے خلاف ایک درخواست دائر کر دی گئی تھی جس کی سماعت ابھی بھی عدالت میں چل رہی ہے۔ اس سماعت کے دوران عمر شیخ خود بھی عدالت میں پیش ہوتے رہے۔
![](/sites/default/files/pictures/January/37246/2021/pml_n_afp_6.jpg)