Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایئرپورٹ پر حملے کا مقصد پوری کابینہ کو اڑانا تھا: یمنی وزیراعظم

حملہ اس وقت ہوا جب وزیراعظم اور نئی حکومتی کابینہ کے ارکان کا جہاز عدن ایئرپورٹ پر اترا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
یمن کے وزیر اعظم معین عبدالمالک سعید نے کہا ہے کہ عدن ایئرپورٹ پر ہونے والا میزائل حملہ نئی حکومت کی پوری کابینہ کو ختم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
انہوں نے اس کا ذمہ دار ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو قرار دیا ہے۔ 
معین عبدالمالک سعید نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا حملہ یمن میں امن اور استحکام کے خلاف پیغام ہے۔ یہ وزیر اعظم کا حملے کے بعد پہلا انٹرویو ہے جس میں وہ بچ گئے تھے تاہم عدن ایئرپورٹ پر 27 افراد ہلاک جبکہ 110 زخمی ہو گئے تھے۔ 
انہوں نے ایئرپورٹ حملے کے بعد انہیں اور کابینہ ارکان کو محل منتقل کیے جانے کے فوراً بعد اس پر ہونے والے ڈرون حملے کا ذمہ دار بھی حوثی ملیشیا کو قرار دیا۔
یمن کی حکومت دسمبر میں تشکیل دی گئی تھی تاکہ جنوبی علیٰحدگی پسندوں کے ساتھ چلنے والے سیاسی تنازعے کو حل کیا جا سکے۔
یمنی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر حملے کے لیے جو تکنیک استعمال کی گئی وہ حوثیوں کا ہی خاصہ ہے۔ یہ حملہ وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان کو لے کر آنے والے جہاز کے اترنے کے فوراً بعد ہوا تھا۔
اے پی کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کابینہ ارکان جہاز سے اتر رہے ہیں کہ ایک بہت بڑا دھماکہ سنائی دیتا ہے۔ جس کے بعد کچھ وزرا سیڑھیوں پر سے واپس جہاز کی طرف بھاگتے ہیں جبکہ کچھ اپنے بچاؤ کی خاطر نیچے کی طرف آتے ہیں۔
معین عبدالمالک سعید کے مطابق میزائلوں سے ان کے جہاز، ارائیول ہال اور وی آئی پی لاؤنج کو نشانہ بنایا گیا۔ میزائلز کے ٹکڑے پر یمن کے تفتیش کار کام کر ہے ہیں اور مزید تحقیقات کے لیے امریکہ اور عرب اتحادیوں سے مدد لی جائے گی۔

عدن ایئرپورٹ کو اتوار تک کھولے جانے کا امکان ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان سعودی عرب میں رہائش پذیر یمنی صدر عابد ربو منصور ہادی سے حلف لینے کے بعد واپس یمن پہنچے تھے۔ 
معین عبدالمالک سعید کا کہنا تھا کہ دفاع اور استحکام ان کی ترجیحات ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے سامنے ایک بڑا معاشی چیلنج بھی موجود ہے۔
عدن ایئرپورٹ کو اتوار کو کھولے جانے کا امکان ہے۔ یہ بات ٹرانسپورٹیشن کے وزیرعبدلسلام حمید نے ایئرپورٹ کے دورے کے موقع پر بتائی۔

شیئر: