Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ نہ جانے لیکن ترکی ڈرامہ ٹیم سے ملنے پر وزیرِاعظم پر کڑی تنقید

کوئٹہ جانے کے بجائے اسلام آباد میں ترک فنکاروں کی ٹیم سے ملاقات پر وزیراعظم پر تنقید ہو رہی ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعظم عمران خان سے ترکش ڈرامے کے فنکاروں کی ملاقات کسی اور وقت بھی ہوتی تو اسے سوشل میڈیا پر ڈسکس ہونا ہی تھا اب بھی ہو رہا ہے لیکن کچھ مختلف طریقے سے، وہ کیسے اس کا اندازہ آپ کو ٹوئٹر پر ہونے والے تبصروں سے ہو جائے گا۔
صحافی طلعت حسین نے بائیس سیکنڈ کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے فقط ساتھ اتنا لکھا ’فلمی شخصیات کے جھرمٹ میں‘

جس کے نیچے تبصروں کی ایک لمبی قطار ہے جس میں زیادہ تر ہزارہ برادری کے پاس نہ جانے کے حوالے سے طنزیہ ہیں۔
شجاعت علی نامی صارف نے اسی ملاقات کے حوالے سے لکھا ’کوئٹہ میں ہزارہ برادری کو معذرت کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ ہمارے وزیر اعظم اس وقت ترک ڈرامے کی ٹیم اور پاکستانی فنکاروں سے ملاقات میں مصروف ہیں، اسی وجہ سے آپ کے پاس نہیں آ سکتے.‘

فرح زیڈ نامی صارف نے طلعت حسین کو جواب دیتے ہوئے اظہار کیا ’میں جانتی ہوں کہ یہ درست نہیں لیکن لواحقین کو اپنے پیاروں کی میتیں دفنا دینی چاہییں۔ وہ ایسے شخص کا انتظار کیوں کر رہے ہیں جس کو اپوزیشن ارکان کو جیلوں میں ڈالنے اور مذاق اڑانے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں۔‘

علی اعظم نے عمران خان کی ایسی ٹویٹ کا سکرین شارٹ لگایا جو دو ہزار سترہ میں اس وقت کی گئی تھی جب کوئٹہ میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا تھا اور اس وقت عمران خان وزیر اعظم نہیں تھے۔
ٹویٹ میں لکھا گیا تھا ’بدقسمتی سے وزیراعظم نے بہاولپور جانے کا انتخاب کیا، ہمارے لوگ پارہ چنار اور کوئٹہ میں سوگ کی حالت میں ہیں۔ کیا نواز شریف فاٹا اور بلوچستان کے وزیراعظم نہیں ہیں؟‘ علی اعظم نے اس سکرین شاٹ کے ساتھ فقط اتنا لکھا ’یاد ماضی عذاب ہے یا رب‘

عائشہ نے ایک ساتھ دو تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا  ’ایک دن ایک ملک، دو لیڈر دو ترجیحات‘
ایک تصویر مریم نواز کی تھی جس میں وہ ہزارہ برادری کی خواتین کو گلے لگا رہی ہیں جبکہ دوسری تصویر وزیراعظم سے ترکش ڈرامے کے فنکاروں کی ملاقات کی تھی۔

شیئر: