Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے آٹھ شہروں میں سافٹ ویئر پارکس بنانے کا فیصلہ

اعدادو شمار کے مطابق پاکستان نے گذشتہ مالی سال کے دوران آئی ٹی برآمدات میں 23 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب ڈالر زیادہ کمائے ہیں۔ (فوٹو: اے پی پی)
 پاکستان کی وفاقی حکومت نے آئی ٹی مصنوعات اور ان کی برآمدات میں اضافے کے لیے فوری طور پر کوئٹہ، گوادر، فیصل آباد، بنوں، سوات، مردان، سکھر اور حیدرآباد سمیت ملک کے کئی شہروں میں نئے ’سافٹ ویئر پارکس‘ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے اردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں بتایا ہے کہ اگلے دو سال تک پاکستان میں 25 نئے ’سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس‘ بنائے جائیں گے جب کہ آٹھ شہروں میں یہ پارکس اسی سال مکمل ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کو فوری طور پر کوئٹہ، گوادر، فیصل آباد، بنوں، سوات، مردان، سکھر ،حیدرآباد میں رواں سال ہی سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کی ہدایت کی ہے جس پر کام شروع ہو چکا ہے۔‘
سید امین الحق کا کہنا ہے کہ نئے ٹیکنالوجی پارکس بنانے سے پانچ ہزار سے زائد آئی ٹی پروفیشنلز کو روزگار اور پرکشش آمدنی کے مواقع میسر آنے کا امکان ہے۔
 اس وقت پاکستان میں مجموعی طور پر 15 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس موجود ہیں جن میں تین اسلام آباد، دو راولپنڈی، آٹھ لاہور، ایک کراچی اور ایک گلگت میں قائم ہے۔ پچیس نئے پارکس کی تکمیل کے بعد آئندہ دو برسوں میں ان کی تعداد 40 ہو جائے گی۔
اعدادو شمار کے مطابق پاکستان نے گذشتہ مالی سال کے دوران آئی ٹی برآمدات میں 23 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب ڈالر زیادہ کمائے ہیں۔
اس اضافے سے مطمئن ہو کر وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سال2023 میں آئی ٹی برآمدات کا ہدف پانچ ارب ڈالرز مقرر کیا ہے۔
اس ہدف کے حصول اور سافٹ ویئر پارکس کی کامیابی کے لیے پرکشش مراعات کا اعلان کیا گیا ہے جن میں انکم ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس، جنرل سیلز ٹیکس کسٹم اور منافع سمیت دیگرکئی ٹیکسوں میں دس سال کی چھوٹ شامل ہے۔
سید امین الحق نے بتایا کہ اب تک فعال ہونے والے 15 ’سافٹ وئیر پارکس‘ میں 100 سے زائد آئی ٹی کمپنیاں کام کررہی ہیں اور ان کے ساتھ براہ راست دس ہزار افراد روزگار سے منسلک ہیں۔

سید امین الحق کا کہنا تھا کہ کراچی سافٹ ویئر پارک کی تعمیر کے لیے ایئرپورٹ کے قریب زمین حاصل کرلی گئی ہے۔ (فوٹو: ٹیک جوس)

انہوں نے بتایا کہ ان کی ذاتی خواہش ہے کہ ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں ایس ٹی پیز کا ایک جال بچھا دیا جائے کیونکہ ڈیجیٹل ورلڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے نیٹ ورک میں توسیع کرنا لازم ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ’اسی منصوبے کے تحت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کراچی اوراسلام آباد میں ’سٹیٹ آف دی آرٹ‘ سہولیات سے آراستہ جدید ترین آئی ٹی پارک قائم کرنے جارہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں 60 ہزارمربع میٹر کی گنجائش والے آئی ٹی پارک کا سنگ بنیاد چند ہفتوں میں رکھ دیا جائے گا۔ یہ 12 منازل پرمشتمل ہوگا۔ اس پارک  کے قیام کے لیے جنوبی کوریا سے نہایت آسان شرائط پر قرضہ حاصل کیا گیا ہے اور اس کی مجموعی لاگت 13 ارب روپے سے زائد ہے۔‘
سید امین الحق نے کہا کہ کراچی سافٹ وئیر پارک کی تعمیر کے لیے ایئرپورٹ کے قریب زمین حاصل کرلی گئی ہے۔ ’اس 11 منزلہ آئی ٹی پارک منصوبے پر مجموعی لاگت 31 ارب روپے سے زائد آئے گی اس کا پی سی ون بن چکا ہے اور جلد ہی اس پراجیکٹ کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب بھی منعقد کی جائے گی۔ اس آئی ٹی پارک کا مجموعی رقبہ ایک لاکھ مربع میٹرسے زائد ہوگا۔‘
چیئرمین ’پاکستان سافٹ ویئر ہاوسز‘ برقان سعید کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے ملک میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کا فیصلہ خوش آئند ہے تاہم سافٹ وئیر ہاؤسز کے کچھ خدشات موجود ہیں۔

مجموعی طور پر 15 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس موجود ہیں جن میں تین اسلام آباد، دو راولپنڈی اور آٹھ لاہور میں ہیں (فوٹو: ٹوئٹر) 

انہوں نے بتایا کہ ’ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر کی اشد ضرورت تھی اورجو کام پانچ سال پہلے ہو جانا چاہیے تھا اس پر اقدامات کا آغاز کیا جا رہا ہے جو خوش آئند ہے لیکن سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زونز کو علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
برقان سعید نے کہا کہ ’سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زونز میں پراڈکٹس مینوفیکچرنگ کا تجربہ کیا جا رہا ہے لیکن پاکستان مینوفیکچرنگ میں دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتا اوراس وقت زیادہ سے زیادہ توجہ آئی ٹی انڈسٹری پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 2023 تک پانچ ارب ڈالر کا ہدف مقرر کرنا حقیقت پسندانہ ہے اورآئی ٹی کمپنیز کو زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کر کے اس کو بآسانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
چیئرمین ’پاکستان سافٹ ویئر ہاوسز‘ برقان سعید  نے مزید بتایا کہ کہ ’آئی ٹی انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے آئی ٹی پروفیشنلز کی تربیت انتہائی ضروری ہے اور اس حوالے سے پاکستان میں آئی ٹی یونیورسٹیز کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ صوبائی حکومتوں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اس حوالے سے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ نئے آنے والے آئی ٹی پروفیشنلز بین الاقوامی معیار پر پورا اتر سکیں۔‘

شیئر: