حوثیوں کے حملے میں ابہا ایئرپورٹ پر مسافر طیارے کو آگ لگی
بریگیڈیئر ترکی المالکی کے مطابق حوثیوں کے خطرات سے عام شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اتحادی افواج نے کہا ہے کہ حوثیوں کے حملے میں ابہا ایئرپورٹ پر مسافر طیارے کو لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اتحادی افواج نے بدھ کو کہا ہے کہ ابہا ایئرپورٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش اور عام مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا جنگی جرم ہے۔
اتحادی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر ترکی المالکی کے مطابق ’ہم حوثیوں کے خطرات سے عام شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔‘
اس سے پہلے سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق بدھ کی صبح اتحادی افواج نے جنوبی سعودی عرب میں ایرانی حمایت یافتہ گروہ (حوثیوں) کے دو مسلح ڈرونز مار گرائے۔
جبکہ ترکی المالکی نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’حملے میں عام شہریوں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔‘
حوثیوں کے ان حملوں پر سیاسی مبصر حمدان الشهري نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حوثیوں کی جانب سے پہلا دہشت گرد حملہ نہیں ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ حوثی امن نہیں چاہتے۔‘
الشهري کے مطابق حملہ اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر برائے یمن مارٹن گرفیتھ کے دورہ تہران کے کچھ ہی دن بعد کیا گیا ہے۔
مارٹن گرفیتھ نے یمن میں جاری تنازع کے سیاسی حل کے لیے کئی امیدوں کے ساتھ ایران کا دورہ کیا تھا۔
جبکہ اس ہفتے میں یہ تیسرا دن ہے جب اتحادی افواج کی جانب سے حوثیوں کے ڈرونز کو گرایا گیا ہے۔
تجزیہ کار حمدان الشهري کے مطابق ’حوثیوں سے مزاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے اور ہم نے بائیڈن انتظامیہ سے بھی کہا کہ انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں برقرار رکھے۔‘
الشهري نے مزید کہا کہ ’حوثیوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنا ’تباہ کن‘ فیصلہ ہے۔‘
یہ حملے صدر جو بائیڈن کی طرف سے حوثیوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کے کچھ ہی دنوں بعد ہوئے ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کا دور ختم ہونے سے پہلے حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔