Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان ، ایران سرحد پر ٹینکرز میں دھماکے سے شدید آتشزدگی

گیس اور ایندھن لے جانے والے 500 سے زیادہ ٹرک اب تک جل چکے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
افغانستان کے مغربی صوبہ ہرات میں ایرانی سرحد کے قریب اسلام قلعہ کراسنگ پر ایندھن لے جانے والا ٹینکر ہفتہ کے روز ایک دھماکے سے پھٹ گیا جس کے باعث کم از کم 7افراد زخمی ہوگئے۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق ٹینکر پھٹنے سے بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی جس نے قریب ہی کھڑے گیس اور تیل کے 500 سے زائد ٹرکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
افغان حکام اور ایرانی ریاستی میڈیا نے بتایا ہے کہ فوری طور پر یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ دھماکے کی وجہ کیا تھی۔

ایرانی ریسکیو فورسز، فائر فائٹرز نے افغانستان کےاندر آگ بجھانے کی کوشش کی۔(فوٹو اے پی)

صوبہ ہرات گورنر واحد قطالی نے کہا کہ افغانوں کے پاس آگ بجھانے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں تھا چنانچہ انہوں نے ایران سے فائر فائٹنگ طیارے فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
قطالی نے ایک گفتگو کے دوران کہا کہ فی الحال، ہم ہلاکتوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔
صوبائی دارالحکومت میں علاقائی ’ہرات ہسپتال‘ کے ترجمان محمد رفیق شیرزی نے کہا کہ آگ کے شعلے بے حد شدید تھے جن کے باعث ایمبولینسوں کو دھماکے کے مقام یا زخمیوں تک پہنچنے میں انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک آتشزدگی سے زخمی ہونے والے 7 افراد کو ہسپتال پہنچایا جا چکا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری  نیوز ایجنسی ’آئی ایس این اے‘نے ٹرک ڈرائیوروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب تک قدرتی گیس اور ایندھن والے 500 سے زیادہ ٹرک جل چکے ہیں۔

آگ بجھانے کے لیے ایران سے فائر فائٹنگ طیارے بھیجنے کی درخواست کی گئی۔(فوٹو عرب نیوز)

سرحدی کراسنگ پرہونے والے 2 دھماکے اتنے طاقتور تھے کہ انہیں ناسا کے سیٹلائٹ کے ذریعہ خلا سے دیکھا جاسکتا تھا۔
پہلا دھماکہ افغان وقت کے مطابق ایک بجکر 10منٹ پرجبکہ دوسرا دھماکہ ایک بج کر42 منٹ پر ہوا۔
فراہمی بجلی کی وزارت کے ترجمان واحد اللہ توحیدی کا کہنا ہے کہ رات ہونے کے بعد بھی ٹینکروں میں آگ لگی رہی جس نے ایران سے افغانستان جانے والی بجلی کی فراہمی بند کرنے پر مجبور کردیا۔
شہر ہرات اور اسلام قلعہ کے درمیان موجود سڑک، ہائی وے کا ایک خطرناک حصہ ہے جہاں جرائم پیشہ گروہوں کے حملے کا ڈر رہتا ہے اسی لئے افغان رات کے وقت اس علاقے سے شاذ و نادر ہی سفر کرتے ہیں۔

 ایمبولینسوں کو دھماکے کے مقام تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ (فوٹو سیٹل ٹائمز)

طالبان باغی بھی اس علاقے میں آزادانہ سفر کرتے ہیں۔ افغان سیکیورٹی سروسز نے یہاں چوکیاں قائم کی تھیں جو سرحدی کراسنگ سے سرحد پارجانے اور وہاں سے آنے والی ایمبولینسوں اوردیگر ایمرجنسی گاڑیوں کی رہنمائی کرتی تھیں۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی اطلاع کے مطابق ایرانی صوبہ خراسان رضاوی میں کرائسس مینجمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محسن نجات کا کہنا ہے کہ ہرات کے گورنر کی درخواست کے بعد ایرانی ریسکیو فورسز اورفائر فائٹرز افغانستان کے اندر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق دھماکے سے لگنے والی آگ ایرانی کی جانب  دوغارون کسٹم کے علاقے میں پھیل گئی جہاں فائر ڈپارٹمنٹ ، ایرانی فوج اور سرحدی فورسز نے آگ بجھانے کی کوششوں میں مدد دی۔
اس موقع پر قدرتی گیس اور ایندھن لے جانے والے ٹرکوں کودھماکے کا مقام  فوری طور پر چھوڑ دینے کی ہدایت کی گئی۔
واضح رہے کہ اسلام قلعہ سرحد ی کراسنگ، ہرات شہر سے 128 کلومیٹر دور مغرب میں واقع ہے۔ یہ افغانستان اور ایران کے مابین ایک اہم راہداری ہے۔
امریکہ نے خصوصی رعایت کے تحت افغانستان کو ایران سے ایندھن اور تیل درآمد کرنے کی اجازت دے رکھی ہے جس کے باعث کابل کو ایران کے خلاف عائد پابندیوں سے استثنیٰ حاصل ہے۔
ہفتہ کو دھماکے سے قبل سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی تصاویر میں سرحدی کراسنگ پرکھڑے درجنوں ٹینکرز کو دکھایا گیا تھا۔
 

شیئر: